بلوچ نشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ قاضی ہاشم بلوچ جاہو ریجن میں بی این ایم کے شروعاتی دور کے ساتھی تھے، وہ استاد علی جان اور ڈاکٹر منان جان کے قریبی ساتھی تھے، انہوں نے اس ریجن میں پارٹی فعال کرنے کے لیے بنیادی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا قاضی ہاشم بلوچ 25 اگست 2009 کو شہید الطاف بلیدہی کی پہلی برسی کے موقع پر جاہو کے مرکزی بازار باغ میں استاد علی جان، ناکو خیربخش اور شہید حاصل قاضی کے ہمراہ پروگرام کی تیاری کر رہے تھے کہ پاکستانی فوج کے آلہ کار جھتے نے ان پر حملہ کردیا، اس میں قاضی شدید زخمی ہوئے اور ان کا ایک ہاتھ ٹوٹ گیا، ان کے گاؤں کوھڑو پر جب فوج نے پے در پے حملے کیے اور بلاآخر گاؤں کو فوجی محاصرے میں لے کر وہاں کیمپ قائم کی تو قاضی اپنے اہل خانہ کے ساتھ مغربی بلوچستان منتقل ہوئے، وہاں ایک بڑے خاندان کو نہایت مشکل حالات میں سنبھالا لیکن ان کی پارٹی وابستگی میں کوئی فرق نہیں آیا۔
ترجمان نے کہا کہ 2013 کو اس وقت کے پارٹی سیکریٹری جنرل ڈاکٹرمنان بلوچ اور موجود سیکریٹری جنرل دل مراد بلوچ نے قاضی ھاشم کی رہنمائی میں سورگر کے وسیع سلسلے کا دورہ کیا اور پہاڑی سلسلے میں آباد مالدار پیشہ بلوچوں تک پارٹی پروگرام اور بلوچ قومی آزادی کا پیغام پہنچایا، اس کے بعد سورگر بلوچ قومی مزاحمت کا ایک مورچہ ثابت ہوا۔