مستونگ میں ایف سی اہلکار کی فائرنگ سے ڈرائیور ابراہیم بلوچ کی قتل کے بعد عوام نے سڑک بلاک کرکے احتجاجی دھرنا شروع کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان اب سے کچھ دیر پہلے مذاکرات ہوئے تاہم وہ ناکام ہوگئے۔
صورتحال کے پیشِ نظر علاقے میں فورسز کی تعداد میں اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ خدشہ ہے کہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ مستونگ شہر اور دھرنے کے مقام پر ڈرون پروازیں بھی جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق انتظامیہ دھرنے کو منتشر کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جو ممکنہ طور پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور گرفتاریوں کی صورت میں ہوسکتی ہے۔
تاہم مظاہرین اپنے مطالبات پر قائم ہیں اور بدستور دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کا واضح مطالبہ ہے کہ ملزم اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور اسے گرفتار کیا جائے۔
قابلِ ذکر ہے کہ بلوچستان میں اس سے قبل بھی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں فائرنگ کے نتیجے میں کئی ڈرائیور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، لیکن تاحال کسی اہلکار کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ جب وہ فورسز کی چیک پوسٹوں پر بھتہ دینے سے انکار کرتے ہیں تو انہیں تشدد یا فائرنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔