بھارت کے ماؤ نواز باغی جنگجوؤں نے منگل کے روز یکطرفہ طور پر اپنی ’مسلح جدوجہد‘ کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا، اور حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی، یہ اعلان بھارتی حکومت کی اُس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیرِ اعظم، وزیرِ داخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماؤ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
بھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اُس گاؤں کے نام پر شروع کی گئی تھی جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے، جہاں 6 دہائی قبل ماؤ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی۔
1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں۔