بلوچستان بھر میں اپوزیشن جماعتوں نے کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کے خلاف پریس کلبوں کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے، جن میں بڑی تعداد میں کارکنان اور حامی شریک ہوئے اور رہنماؤں نے اس حملے کو صوبے کی اصل سیاسی قیادت کو کمزور کرنے کی سازش قرار دیا۔
جمعرات کو سات اپوزیشن جماعتوں نے بلوچستان بھر میں پریس کلبوں کے باہر مظاہرے کیے، یہ احتجاج 2 ستمبر کو شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کے خلاف کیا گیا، جو بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے جلسہ عام کے بعد پیش آیا تھا۔
رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ اس حملے کے پیچھے موجود عناصر کا مقصد صوبے کی اصل سیاسی قیادت کو ختم کرنا تھا۔ بڑی تعداد میں کارکن اور حامی جماعتی پرچموں اور حکومت مخالف نعرے درج بینرز کے ساتھ کوئٹہ پریس کلب کے باہر جمع ہوئے۔
مظاہرے کی قیادت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے ایم اے پی) کے سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال، بی این پی کے نائب صدر ساجد ترین، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی، جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر زاہد اختر اور تحریک انصاف و مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے رہنماؤں نے کی۔
عبدالرحیم زیارتوال نے خودکش حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ایسے حملے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حملے اصل قیادت کو عوام کے حقوق کی جدوجہد سے باز نہیں رکھ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پشماپ اپنی جمہوری جدوجہد بے خوف جاری رکھے گی۔
بی این پی کے ساجد ترین نے کہا کہ کارکن شاہوانی اسٹیڈیم میں مرحوم سردار عطا اللہ مینگل کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پرامن طور پر جمع ہوئے تھے لیکن انہیں ایسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس میں 15 کارکن جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال نے ثابت کر دیا ہے کہ عوام حکمرانوں کے ظالمانہ رویے کو مسترد کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کسی کے آگے نہیں جھکے گی اور بلوچستان کے عوام اور وسائل کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھے گی۔
اے این پی کے اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو منظم منصوبے کے تحت ان کے قدرتی وسائل سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے صوبائی حقوق کے تحفظ کے لیے سیاسی جماعتوں میں اتحاد پر زور دیا اور ڈاکٹر مہرانگ بلوچ اور دیگر خواتین کارکنان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
جماعت اسلامی کے زاہد اختر نے اپوزیشن اتحاد کے لانگ مارچ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ان کے احتجاج سے کانپ اٹھی تھی۔انہوں نے اپوزیشن اتحاد کے فیصلوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا، تحریک انصاف اور ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔
اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے تربت، گوادر، لورالائی، نوشکی اور بلوچستان کے دیگر کئی شہروں میں بھی منعقد ہوئے۔