14 اگست کا دن، سندھ وطن و قوم کی روح پر ایک سیاہ داغ ہے – ایس آر اے

15

14 اگست کا دن، سندھ وطن اور سندھی قوم کی روح پر پاکستان کے نام سے ایک سیاہ داغ ہے، جس داغ کو دھونے اور اپنی کھوئی ہوئی آزادی کی بحالی کے لیے سندھ کے نوجوانوں، کسانوں، مزدوروں اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے سندھی کو مزاحمتی جنگ کے راستے سے ہر حال میں گزرنا ہوگا – سوڈھو سندھی

سندھو دیش ریوولوشنری آرمی (ایس آر اے) کے ترجمان سوڈھو سندھی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس غیر فطری ملک اور مظلوم قوموں کے قید خانے پاکستان کے وجود میں آنے کے ساتھ ہی ہم سے ہمارے لگ بھگ 12 لاکھ سے زائد خون کے رشتوں والے بھائی، سندھ دھرتی کی مٹی سے پیدا ہونے والے حلالی فرزندان سندھ، صرف ہندو ہونے کی وجہ سے، دین کی غلط تشریحات اور تعصب کی وجہ سے ہم سے جدا کر دیے گئے، جو آج بھی اپنے وطن سے جدائی کا درد، تکلیف اور اذیت اپنے دلوں میں تازہ زخم کی طرح محسوس کرتے ہیں اور یقیناً وہی درد، تکلیف اور اذیت سندھ کے قومی کارکن اور حلالی فرزند، سائیں جی ایم سید کے فکر کے کارکن آج بھی اپنے ان قومی بھائیوں، سندھی ہندوؤں کے لیے محسوس کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے قیام کی گزشتہ 78 سالہ تاریخ کا ایک ایک دن مظلوم اور محکوم قوموں، خصوصاً سندھیوں اور بلوچوں کے خون بہانے، ان کی معیشت اور قدرتی وسائل کی لوٹ کھسوٹ اور ان کی شناخت، ثقافت اور شاندار زبانوں کو قتل کرنے کی سازشی کارروائیوں کے بغیر نہیں گزرا۔ پاکستان کے جبری قبضے کے ان 78 سالوں میں، سندھ کی شاہوکاری اور لاج سندھ سے چھین کر، غربت، بھوک اور بدحالی میں دھکیل دیے گئے ہماری سندھی ماؤں اور بہنوں کو چند ہزار روپوں کی امداد کے نام پر ان کی منظم عصمت دری کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا گیا ہے، جو عصمت دری اور سندھیوں کی لاج کی پامالی آج تک جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تمام عرصے میں، پاکستانی ریاست، اس کی کرائے کی قاتل فوج، اس کے دلال اور بیکاؤ تمام حکمران، خصوصاً پیپلز پارٹی اور پاکستان کے وجود کو کسی نہ کسی شکل میں قبول کرنے والے، اس کے وجود کو بچانے کی کوششیں کرنے والے تمام افراد، پارٹیاں اور چھوٹے بڑے گروہ سندھ میں رہنے والے سندھیوں کی لوٹ کھسوٹ، نسل کشی، قتل و غارت اور ذلت کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان کی کرائے کی قاتل فوج کی طرف 78 سالوں سے ہزاروں سندھیوں کے خون کے حساب مختلف شکلوں اور صورتوں میں موجود ہیں، جنہیں اس وحشی پاکستانی فوج سے منظم گوریلا جنگ کے طریقے کے بغیر وصول کرنا ناممکن ہے۔

سندھ کے لیے 14 اگست کو سیاہ اور بدترین غلامی کا دن قرار دیتے ہوئے، سندھ اور ہند کے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے سندھو دیش ریوولوشنری آرمی کے ترجمان سوڈھو سندھی نے کہا کہ “کوئی بھی انقلابی جدوجہد مہذب نہیں ہوتی، مہذب اس کے نتائج ہوتے ہیں۔” اس لیے، سندھ کی 5 ہزار سالہ تاریخ کے اس وقت تک کے بدترین اور ذلت آمیز پاکستانی قبضے کو ختم کرنے اور سندھو دیش کو آزاد کرا کر ایک خوشحال اور مہذب زندگی دینے کے لیے سندھو دیش ریوولوشنری آرمی آپ کو بلا تفریق جنس، نسل اور مذہب کے سندھی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو ایس آر اے کا سرگرم حصہ بننے کی دعوت دیتی ہے تاکہ آپ موجودہ نوجوان نسل کے ہاتھوں اور دماغوں کو قومی آزادی کے فکر، جذبے اور جدید ہتھیاروں سے لیس کر کے پاکستانی فوج اور پاکستان کے وجود کو وہ تاریخ ساز شکست دیں جس کے لیے سائیں جی ایم سید نے کہا تھا کہ “میں ایسی فتح کا منتظر ہوں، جو صدیوں کی شکستوں کے داغ دھو ڈالے گی۔”