گوران میں قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر کنٹرول، 22 اہلکار ہلاک، ایک سرمچار شہید – براس

0

بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے ماتین گوران میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر ایک منظم اور ہمہ جہت حملہ کرتے ہوئے کیمپ کے ایک اہم حصے پر کنٹرول حاصل کرکے دشمن کو شدید جانی و عسکری نقصان پہنچایا۔ اس فیصلہ کن جھڑپ میں قابض فوج کے بائیس اہلکار ہلاک جبکہ کیپٹن اسامہ سمیت چودہ سے زائد زخمی ہوئے۔ براس کے سرمچاروں نے دشمن کے جنگی اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر اہم ساز و سامان کو اپنی تحویل میں لیا۔ اس کاروائی میں ہمارے جانباز سرمچار ساتھی، سرمچار امیر عرف بابا شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے۔

ترجمان نے کہاکہ یہ کاروائی یکم اگست کی شام چھ بجے کے قریب عمل میں لائی گئی، جب براس کے سرمچاروں نے گوران میں قابض فوج کے 91 ونگ کے مرکزی کیمپ اور اس سے ملحقہ آؤٹ پوسٹس پر تین اطراف سے حملہ کیا۔ دو گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں سرمچاروں نے دو اہم پوسٹوں سمیت کیمپ کے ایک بڑے حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کیا۔ دشمن کے کیمپ پر غیر متوقع اور مربوط حملے کے نتیجے میں قابض فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا، جبکہ اس کی قیادت و مواصلاتی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا۔

انہوں نے کہاکہ سرمچاروں نے دشمن کے ہتھیاروں اور جدید ساز و سامان کو اپنی تحویل میں لے لیا، جن میں کلاشنکوف، جی تھری، مشین گن، نائٹ وژن ڈیوائسز، تھرمل اسکینرز اور دیگر اہم آلات شامل ہیں۔ براس کے دستے دو مقامات پر سی پیک روٹ پر بھی مورچہ زن رہے تاکہ دشمن کو کمک بھیجنے سے روکا جا سکے۔ تاہم دشمن کی فوج حسبِ روایت بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے محصور اہلکاروں کی مدد کو نہ پہنچ سکی۔ سرمچاروں نے دشمن کی نگرانی کیلئے نصب کیے گئے جاسوس کیمروں کو بھی نشانہ بنا کر تباہ کردیا، جس سے اس کے انٹیلیجنس ڈھانچے کو مزید دھچکا پہنچا۔

ترجمان نے کہاکہ کاروائی کے دوران، ایک پوسٹ پر کنٹرول حاصل کے لمحے تین اہلکار سرمچاروں کے گھیرے میں آئے۔ فرنٹ لائن پر موجود سرمچار امیر عرف بابا نے ان اہلکاروں کو بغیر کسی جانی نقصان کے گرفتاری دینے پر آمادہ کیا، مگر اسی اثنا میں عقب سے دشمن کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ شدید زخمی ہونے کے باوجود آپ نے تھوڑا فاصلہ طے کیا، مگر خون زیادہ بہہ جانے کے سبب اپنے نظریاتی عہد کے مطابق آخری گولی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے خود کو دشمن کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے بچایا اور اپنے ساتھیوں کو رخصت کیا۔

انہوں نے کہاکہ شہید سرمچار امیر عرف بابا ولد آسمی کا تعلق کیچ کے علاقے ہوشاب کے عرض محمد بازار سے تھا۔ آپ 2014 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور بطور شہری گوریلا دو سالوں تک تنظیمی و عسکری خدمات سرانجام دیتے رہے۔ 2016 میں آپ نے پہاڑی محاذ پر باقاعدہ شمولیت اختیار کی اور سخت ترین حالات میں بھی نظم، حوصلے اور سلیقے کے ساتھ جہدِ مسلسل کا عملی نمونہ بنے رہے۔ آپ نے کولواہ کے محاذ بطور کیمپ کمانڈ خدمات سرانجام دیئے۔

بلوچ خان نے کہاکہ شہید امیر عرف بابا نہ صرف ایک جانفشاں سرمچار تھے بلکہ ایک فکری و نظریاتی کارکن بھی تھے، جن کی سیاسی بصیرت، عسکری ذمہ داریوں سے ہم آہنگی، اور ساتھیوں کے ساتھ محبت نے انہیں ایک مثالی کامریڈ کا درجہ عطا کیا۔

مزید کہاکہ براس اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ شہید سرمچار امیر عرف بابا اور دیگر شہداء کی قربانیاں ہماری جدوجہد کی اساس اور ہماری پیش قدمی کی بنیاد ہیں۔ دشمن کی افواج پر ایسے حملے نہ صرف جاری رہیں گے بلکہ مزید شدت اور وسعت اختیار کریں گے۔ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) اپنے تمام سرمچاروں، اتحادی تنظیموں اور انقلابی کارکنان کے ہمراہ اس جدوجہد کو دشمن کی مکمل شکست اور بلوچستان کی آزادی تک جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔