گوادر میں 14 اگست سے قبل کرفیو جیسی صورتحال، شہر تین دن سے محصور

63

گوادر بلوچستان پاکستانی یومِ آزادی کی آمد سے قبل گوادر شہر میں سیکیورٹی کی غیرمعمولی صورتحال نے شہری زندگی کو مفلوج کردیا ہے۔

شہر کے داخلی و خارجی راستے گزشتہ تین دنوں سے بند ہیں جس کے باعث شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، سڑکیں سنسان ہیں، ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے اور ماحول میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق گوادر کے مختلف علاقوں جیسے گھٹی ڈور، فقیر کالونی، نیا آباد، شنبے اسماعیل وارڈ، اور ٹی ٹی سی کالونی کو عملاً “نو گو ایریا” بنا دیا گیا ہے جبکہ مین ایئرپورٹ روڈ پر فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

ان اقدامات کے باعث شہریوں کو روزمرہ ضروریات جیسے کھانے پینے کی اشیاء، بچوں کے اسکول، ماہی گیری، دکانوں، دفاتر اور مزدوری کے کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ان تمام پابندیوں کے دوران حکام کی جانب سے گوادر میں 14 اگست کی تقریبات کی تیاری کی جارہی ہے جن میں آتش بازی اور رنگا رنگ پروگرام شامل ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ بنیادی ضروریات زندگی تک کی رسائی محدود کر دی گئی ہے اور مقامی سیاسی قیادت کی خاموشی نے عوامی مایوسی میں مزید اضافہ کر دیا ہے نہ احتجاج، نہ مذمت، اور سوشل میڈیا پر بھی کوئی ردِعمل سامنے نہیں آ رہا جو قیادت کی بے حسی کی عکاسی کرتا ہے۔