بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاکستانی فورسز نے تین افراد کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والے افراد کی شناخت ڈاکٹر داد شاہ ولد واحد بخش، سکنہ سنگ آباد، امان بلوچ ولد طاہر بلوچ اور نیک سال آسمی کے طور پر ہوئی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق، داد شاہ کو آج بروز پیر تربت شہر سے حراست میں لیا گیا، جبکہ نیک سال آسمی کو ہوشاب کے علاقے سے اس وقت حراست میں لیا گیا جب اسے لاپتہ بھانجے عیواز حسین کے لیے کپڑے لانے اور پیشی دینے بلایا گیا تھا۔
آواز حسن ولد حسن کو پہلے عرض محمد بازار سے جبری طور پر حراست میں لے کر کیمپ منتقل کیا گیا تھا۔
امان بلوچ ولد طاہر بلوچ، جو سنگانی سر، تربت کا رہائشی ہے، کو پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے ٹی ایم سی اسپتال کے قریب سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
یاد رہے کہ امان بلوچ کے بڑے بھائی، عدنان طاہر، جو محکمہ پولیس سے وابستہ ہیں، کو بھی کچھ عرصہ قبل ریاستی فورسز نے اغواء کیا تھا اور وہ تقریباً دو ماہ تک لاپتہ رہنے کے بعد رہا ہوئے تھے۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم پانک نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی نئی لہر خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے، جس کا شکار خاص طور پر کمسن طلباء اور نوجوان ہو رہے ہیں۔ یہ ریاستی جبر تعلیم اور امن کے حق میں ایک سنگین رکاوٹ ہے۔
پانک نے مطالبہ کیا ہے کہ امان بلوچ کو فی الفور منظر عام پر لایا جائے اور بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو بند کیا جائے۔