کوئٹہ: صحافی سرفراز شاہ گرفتاری بعد رہا

20

کوئٹہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی اور آن لائن نیوز پلیٹ فارم گدروشیا پوائنٹ کے سربراہ سرفراز شاہ کو کوئٹہ پولیس نے مختصر حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا ہے۔

سرفراز شاہ کو بروری تھانے کی پولیس نے کوئٹہ کے علاقے عیسیٰ نگری میں واقع ایک رہائشی فلیٹ پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا تھا۔

پولیس کا مؤقف ہے کہ صحافی کے خلاف کرایہ داری ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس کے تحت انہوں نے کرایہ داری فارم جمع نہیں کرایا تھا، تاہم گدروشیا پوائنٹ کی انتظامیہ اور صحافتی برادری نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے گرفتاری کو آزادی صحافت پر حملہ اور صحافیوں کو دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

گدروشیا پوائنٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کرایہ داری فارم جمع کرانا بنیادی طور پر مالک مکان کی قانونی ذمہ داری ہوتی ہے نہ کہ کرایہ دار کی، بیان میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ سرفراز شاہ کو ان کی صحافتی سرگرمیوں خصوصاً حساس موضوعات پر رپورٹنگ کے باعث نشانہ بنایا گیا ہے۔

صحافی کو حراست کے چند گھنٹوں بعد کو عیسیٰ نگری تھانے سے رہا کر دیا گیا ان کی رہائی کے بعد سوشل میڈیا پر صحافیوں، طلبہ تنظیموں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے پولیس کے رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

صحافتی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ سرفراز شاہ کے خلاف درج ایف آئی آر فوری طور پر ختم کی جائے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف غیر قانونی گرفتاری پر کارروائی سمیت صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

بلوچستان کے صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان، سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور مکران سے تعلق رکھنے والے منتخب نمائندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ صحافیوں کو ان کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ہراساں نہ کیا جائے۔