بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف اور بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کا آج بروز اتوار، تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5913 واں روز بھی جاری رہا۔
اس دوران مختلف مکاتب فکر کے افراد نے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ریاستی ادارے ملکی سلامتی کے نام پر بلوچ قوم کے مختلف مکاتب فکر کے افراد کی جبری گمشدگیوں اور ماورائے قانون اقدامات میں شدید تیزی لائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی جبری گمشدگی کی وجہ سے اس کے خاندان کو ذہنی اذیت کا سامنا ہوتا ہے اور ان کی زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے۔
نصراللہ بلوچ نے مزید کہا کہ یہ صرف افراد کی جبری گمشدگی نہیں، بلکہ یہ ہمارے آئین و قانون اور بنیادی انسانی حقوق پر حملہ ہے، اگر کسی پر الزام ہے تو اسے حراست میں لینے کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے نہ کہ غیر قانونی گرفتاری کے بعد اسے غائب کردیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام جبری لاپتہ افراد کو فوراً بازیاب کیا جائے اور جن پر الزام ہے انہیں منظر عام پر لا کر عدالت میں پیش کیا جائے جبری گمشدگیوں اور ماورائے قانون قتل کے سلسلے کا فوری خاتمہ کیا جائے۔