کراچی: جبری لاپتہ طالب علم زاہد علی کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ کو انیس دن مکمل

21

کراچی پریس کلب کے باہر زاہد علی کے اہلخانہ اور ساتھیوں کا احتجاجی کیمپ آج انیسویں روز بھی جاری رہا۔

زاہد علی جو جامعہ کراچی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کا 25 سالہ بلوچ طالب علم ہے 17 جولائی 2025 کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہوا تھا اس کے ساتھ وہ رکشہ بھی تحویل میں لیا گیا جو وہ جز وقتی طور پر اپنے گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے چلاتا تھا۔

زاہد علی کی جبری گمشدگی کو آج 39 دن مکمل ہوگئے ہیں اس کے والد عبد الحمید، جو ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں اور تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود پریس کلب کے باہر اپنے اہلخانہ کے ساتھ سخت موسمی حالات سہہ رہے ہیں اپنے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اہلخانہ کا کہنا ہے کہ مسلسل احتجاج اور انیس دنوں کے دھرنے کے باوجود حکام کی جانب سے نہ کوئی وضاحت دی گئی نہ قانونی کارروائی کی گئی اور نہ ہی انصاف فراہم کیا گیا۔

انکے مطابق زاہد کا معاملہ ان بے شمار جبری گمشدگیوں میں سے ایک ہے جنہوں نے بلوچ خاندانوں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔

زاہد علی کی جبری گمشدگی کو 39 دن مکمل ہونے پر اہلخانہ اور ساتھیوں نے کراچی پریس کلب کے سامنے ایک پرامن واک کا انعقاد بھی کیا جس میں اس کی بحفاظت بازیابی اور جبری گمشدگیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔