کراچی: جبری لاپتہ زاہد بلوچ کی بازیابی کے لیے اہلخانہ کا کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا

20

کراچی لیاری سے تعلق رکھنے والے نوجوان زاہد بلوچ کو 17 جولائی 2025 کو طور پر جبری طور پر لاپتہ کیے جانے کے بعد ان کے اہلِ خانہ کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگا کر بیٹھے ہیں۔

لواحقین کا مطالبہ ہے کہ زاہد بلوچ کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

زاہد کے والد عبدالحمید بلوچ جو شدید علیل ہیں اور طویل وقت تک بیٹھنے کے بھی قابل نہیں اس کے باوجود اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے کیمپ میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ زاہد کا کسی بھی غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں، وہ ایک پرامن، قانون پسند اور تعلیم یافتہ نوجوان ہے جس نے حال ہی میں کراچی یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں گریجویشن مکمل کی تھی۔

عبدالحمید بلوچ نے مزید بتایا کہ مالی مشکلات کے باوجود زاہد نے رکشہ چلا کر اپنے گھر کا خرچ اٹھایا اور ثابت کیا کہ وہ محنتی اور باعزت شہری ہے۔

زاہد کے لاپتہ ہونے کے بعد جب ان کے والد متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کروانے پہنچے تو پولیس نے ایف آئی آر لینے سے انکار کر دیا جس سے خاندان کو مزید صدمہ پہنچا۔

زاہد کے اہل خانہ اور احتجاجی کیمپ میں شریک افراد نے انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں، سیاسی کارکنوں اور عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ زاہد بلوچ کی بازیابی کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور ان کی آواز بلند کریں۔

لواحقین نے کہا ہے کہ احتجاجی کیمپ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک زاہد بلوچ کو بحفاظت منظرِ عام پر نہیں لایا جاتا۔