کاؤنٹر انسرجنسی کے نام پر بلوچ نسل کشی کا ایک منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

45

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ بی وائی سی پر کریک ڈاؤن اور بلوچوں کی جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کوئی حادثہ نہیں بلکہ اس ریاستی فیصلے کی عکاسی کرتے ہیں، جس کے تحت بلوچ سرزمین پر ہر آواز کو مکمل طور پر خاموش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاؤنٹر انسرجنسی کے نام پر دراصل بلوچ نسل کشی کا ایک منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے کیونکہ ریاست کا مسئلہ صرف اُن لوگوں سے نہیں جو آزادی کا مطالبہ کرتے ہیں، بلکہ اُن سے بھی ہے جو اپنے بنیادی حقوق کی بات کرتے ہیں چاہے وہ وسائل پر حق کا مطالبہ ہو یا زندہ رہنے کے حق کی بات۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نہایت سخت اور نازک وقت ہے اگر ہم اب بھی خاموش رہے تو یہ بے رحم دشمن جو لوگوں کو جبری طور پر غائب کرنے اور لاشیں گرانے سے نہیں ہچکچا رہا ہماری بستیاں بھی اجاڑ دے گا اور پھر کوئی پوچھنے والا نہ ہوگا۔ 

آنہوں نے آخر میں کہا ہمیں اپنے حقوق اور اپنے لوگوں کے لیے نکلنا ہوگا اور ابھی نکلنا ہوگا کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری یہی خاموشی ہمیں مزید کئی برسوں کے لیے خاموش کرا دے، اور ہمیں انتظار کرنا پڑے کہ اگلی نسل آئے گی تو بات کرے گی۔