کاؤنٹر انسرجنسی کے نام پر بلوچ نسل کشی کا ایک منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

158

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ بی وائی سی پر کریک ڈاؤن اور بلوچوں کی جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کوئی حادثہ نہیں بلکہ اس ریاستی فیصلے کی عکاسی کرتے ہیں، جس کے تحت بلوچ سرزمین پر ہر آواز کو مکمل طور پر خاموش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاؤنٹر انسرجنسی کے نام پر دراصل بلوچ نسل کشی کا ایک منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے کیونکہ ریاست کا مسئلہ صرف اُن لوگوں سے نہیں جو آزادی کا مطالبہ کرتے ہیں، بلکہ اُن سے بھی ہے جو اپنے بنیادی حقوق کی بات کرتے ہیں چاہے وہ وسائل پر حق کا مطالبہ ہو یا زندہ رہنے کے حق کی بات۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نہایت سخت اور نازک وقت ہے اگر ہم اب بھی خاموش رہے تو یہ بے رحم دشمن جو لوگوں کو جبری طور پر غائب کرنے اور لاشیں گرانے سے نہیں ہچکچا رہا ہماری بستیاں بھی اجاڑ دے گا اور پھر کوئی پوچھنے والا نہ ہوگا۔ 

آنہوں نے آخر میں کہا ہمیں اپنے حقوق اور اپنے لوگوں کے لیے نکلنا ہوگا اور ابھی نکلنا ہوگا کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری یہی خاموشی ہمیں مزید کئی برسوں کے لیے خاموش کرا دے، اور ہمیں انتظار کرنا پڑے کہ اگلی نسل آئے گی تو بات کرے گی۔