پانچ مختلف کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

121

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 29 جولائی کو زامران میں مواصلاتی نظام ٹاور اور مشینری کو حملے میں نشانہ بنا کر بھاری نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور کاروائی میں تنظیم کے خفیہ ونگ کی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 30 جولائی کی رات نو بجے کے قریب تربت کے علاقہ شہرک میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندہ توحید شفیق کو حملے میں نشانہ بناکر ہلاک کر دیا۔

ترجمان نے کہا کہ واضح رہے کہ توحید شفیق ہتھیار ڈالنے والے سنیل عرف درو کا بھائی تھا۔ دونوں بھائی مل کر بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی اور قتل میں براہ راست قابض پاکستانی فوج کے ساتھ معاونت کرتے رہے ہیں۔ بلوچ نسل کشی میں ان کی براہ راست شمولیت کے باعث سرمچاروں نے انہیں نشانہ بنایا۔

ترجمان نے کہا کہ یکم اگست کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تنظیم کے خفیہ ونگ کی خفیہ اطلاع پر فوری کارروائی کرتے ہوئے کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقہ آسکانی بازار میں ڈیتھ اسکواڈ کے ایک اور سرگرم رکن شیر جان ولد کچکول سکنہ کولواہ، بلور حال آسکانی بازار آبسر کو حملے کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ڈیتھ اسکواڈ کا کارندہ شیر جان موقع پر ہلاک اور ان کے ساتھ ان کا بھائی زخمی ہوگیا۔
انہوان نے کہا کہ یاد رہے کہ شیر جان پانچ سال سے زائد عرصے سے پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر سرمچاروں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائیوں میں باقاعدگی سے ملوث رہا ہے، جب کہ وہ تربت اور کولواہ میں نوجوانوں کی شناخت اور اس کے بعد جبری گمشدگی جیسے سنگین جرائم میں سرگرم تھا۔

ترجمان نے کہا کہ نوشکی میں آج رات آٹھ بجے کے قریب، بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے دو مختلف کاروائیاں سر انجام دیں ، پہلا کاروائی نوشکی کلی قادر آباد پولیس اسٹیشن پر ایک دستی بم پھینکا، جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔ جبکہ دوسری کاروائی نوشکی کے مرکزی بازار میں قابض پاکستانی فورسز کی جانب سے لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے نصب کیمروں کو نشانہ بنایا اور انہیں نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کیچ میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کی ہلاکت اور نوشکی میں پولیس پر بم حملہ جبکہ نوشکی اور زامران میں مواصلاتی نظام کے مشینریز کو نقصان پہنچانے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔