وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو روک دی گئی ہے، ریاستی ادارے ملکی سلامتی کے نام پر جبری گمشدگیوں اور بلوچوں کی ماورائے قتل کے سلسلے میں شدید تیزی لائی ہے۔
“افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان ماورائے آئین اقدامات کے روک تھام کے حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومت اور نہ ہی انصاف کے فراہمی کے لیے بنائے گئے ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں جسکی وجہ سے اہل بلوچستان کا اعتماد ان اداروں سے اٹھتا جارہا ہے جسکی وجہ سے بلوچستان کے حالت بہتری کے بجائے دن بدن مزید خرابی کی طرف جارہے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ اب وہ وقت ہے کہ حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہاں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور بلوچستان میں طاقت کے استعمال اور ماورائے قانون اقدامات سے گریز کرے۔
“بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے اہل بلوچستان کے ساتھ ملکی قوانین کے تحت رویہ اختیار کرے، لاپتہ افراد کی بازیابی کو فوری طور پر یقینی بنائے، جن پر الزام ہے انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کرنے، بلوچوں کے ماورائے قتل کے سلسلے کو بند اور جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرنے کے حوالے سے اپنی آئینی کردار ادا کرے ، تاکہ اہل بلوچستان جو عدم تحفظ کے شکار ہے اس سے انہیں نجات مل سکے۔”