ناصر آباد، بسیمہ کے بعد زیارت میں بھی کرفیو کا سماں، شہری شدید پریشان

62

بلوچستان کے علاقے زیارت میں گزشتہ ایک ہفتے سے کرفیو جیسی صورتحال نافذ ہے جس کے باعث معمولاتِ زندگی مفلوج ہو چکے ہیں، اشیائے خور و نوش کی قلت اور تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ کرفیو کی وجہ سے روزمرہ کی ضروری اشیاء تک رسائی ممکن نہیں رہی، جبکہ اسکول اور کالجز بند ہونے سے طلبہ و طالبات کے تعلیمی سال کے ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

مقامی لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر حالات کو معمول پر لایا جائے اور شہریوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ 10 اگست کو زیارت سے تعلق رکھنے والے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) افضل باقی کو ان کے بیٹے سمیت نامعلوم مسلح افراد نے اغواء کر لیا تھا، جو تاحال بازیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے شہر میں سخت اقدامات کیے ہیں، شہریوں کو بازاروں اور دیگر عوامی مقامات پر جانے سے روک دیا گیا ہے جبکہ دکانیں اور کاروباری مراکز بھی گزشتہ ایک ہفتے سے بند ہیں۔

اس سے قبل بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ناصر آباد میں بھی فورسز پر حملوں کے بعد شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی، اسی طرح ضلع واشک کے علاقے بسیمہ میں بھی بازار اور کاروباری مراکز بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ رواں مہینے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بلوچستان کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ، موبائل اور بینکنگ سروسز بھی بند کر دی گئی تھیں جنھیں حکومت نے سیکورٹی خدشات کے تناظر میں بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم اب 14 اگست کے بعد مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

حکومت یا متعلقہ حکام کی جانب سے زیارت سمیت دیگر علاقوں میں کاروباری بندش یا کرفیو کے حوالے سے کوئی باضابطہ مؤقف سامنے نہیں آیا۔