مخبری سے انکار پر نوجوان کا قتل: والدہ کا فورسز اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

65

پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے جانبحق ہونے والے نوجوان احسان شاہ کی والدہ انصاف کے حصول کے لیے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے دھرنا دیے بیٹھی ہیں۔

مستونگ کے رہائشی 16 سالہ احسان شاہ کی والدہ گزشتہ چار روز سے کوئٹہ پریس کلب کے باہر دھرنا دے رہی ہیں اور مطالبہ کر رہی ہیں کہ ان کے بیٹے کے قتل میں ملوث ایف سی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔

احسان شاہ کو 3 جون کو مستونگ کے قریب اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے دوست کے ہمراہ عیدالاضحیٰ سے چند روز قبل کوئٹہ سے شاپنگ کرکے گھر واپس جارہا تھا۔

احسان کے والد عارف شاہ کے مطابق ان کا بیٹا اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کے لیے عید کی خریداری کرنے کوئٹہ گیا تھا واپسی پر ایف سی اہلکاروں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں احسان شاہ جانبحق جبکہ اس کا دوست شعیب زخمی ہوگیا۔

احسان شاہ کی والدہ نے دھرنا گاہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انکے بیٹے کو پاکستانی فورسز کی جانب سے مخبری پر مجبور کیا جا رہا تھا اور انکار پر اسے قتل کر دیا گیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ دو ماہ سے عدالتوں سمیت تمام قانونی و آئینی دروازے کھٹکھٹا چکی ہیں لیکن تاحال انہیں انصاف نہیں ملا۔

واضح رہے کہ عدالتی حکم پر پولیس نے نامعلوم ایف سی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ تو درج کر لیا ہے تاہم اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، اسی کے خلاف احسان شاہ کے اہل خانہ جن میں ان کی والدہ اور چھوٹی بہن بھی شامل ہیں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

احسان شاہ کی والدہ نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور سیاسی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے بے گناہ بیٹے کے قتل پر آواز اٹھائیں اور انصاف کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کریں۔