غزہ میں الشفا ہسپتال کے قریب اسرائیلی حملے میں الجزیرہ کے پانچ صحافی ہلاک

27

نشریاتی ادارے الجزیرہ نے کہا ہے کہ غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کے قریب اسرائیلی حملے میں الجزیرہ کے پانچ صحافی مارے گئے ہیں۔

الجزیرہ کی خبر کے مطابق نامہ نگار انس الشریف اور محمد قرائیا کے علاوہ کیمرہ مین ابراہیم ظہیر، محمد نوفل اور مومین علیوا ہسپتال کے مرکزی دروازے پر صحافیوں کے لیے ایک خیمے میں تھے جب اس خیمے کو نشانہ بنایا گیا۔

الجزیرہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ٹارگٹڈ قتل ’آزادی صحافت پر ایک اور صریح اور پہلے سے سوچا گیا حملہ تھا‘۔ حملے کے فوراً بعد اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ اس نے انس الشریف پر حملہ کیا تھا۔ ٹیلی گرام پر پوسٹ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے لکھا کہ انھوں نے ’حماس میں دہشت گرد سیل کے سربراہ کے طور پر کام کیا تھا‘۔

اسرائیلی فورسز نے ہلاک ہونے والے دیگر صحافیوں میں سے کسی کا ذکر نہیں کیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حملے میں مجموعی طور پر سات افراد ہلاک ہوئے۔

الجزیرہ کے منیجنگ ایڈیٹر محمد معوض نے بی بی سی کو بتایا کہ الشریف ایک جانے پہچانے صحافی تھے جو غزہ کی پٹی میں دنیا کے لیے ’واحد آواز‘ تھے۔

پوری جنگ کے دوران، اسرائیل نے غزہ میں بین الاقوامی صحافیوں کو آزادانہ رپورٹنگ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ لہذا، بہت سے آؤٹ لیٹس کوریج کے لیے غزہ کے اندر مقامی رپورٹرز پر انحصار کرتے ہیں۔ انھوں نے اس حملے سے متعلق کہا کہ ’انھیں ان کے خیمے میں نشانہ بنایا گیا، وہ فرنٹ لائن سے کوریج نہیں کر رہے تھے۔

محمد معوض کا کہنا ہے کہ ’حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے اندر سے رپورٹنگ کرنے والے کسی بھی چینل کی کوریج کو خاموش کرنا چاہتی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو میں نے جدید تاریخ میں پہلے نہیں دیکھی تھی۔

28 برس کے الشریف نے اپنی موت سے چند لمحے پہلے ایکس پر غزہ شہر میں شدید اسرائیلی بمباری سے متعلق خبر دی۔ گذشتہ ماہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک، اقوام متحدہ اور صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی سی پی جے نے علیحدہ بیانات میں الشریف کے تحفظ کا مطالبہ کیا تھا۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس، سی پی جے، کے مطابق اکتوبر 2023 میں غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد سے اب تک 186 صحافیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔