عدالتی حکم کے باوجود بلوچستان میں انٹرنیٹ بحال نہ ہوسکا

17

بلوچستان ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود موبائل انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے، جس کے باعث عوام اور مختلف شعبے شدید متاثر ہورہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ نے گزشتہ روز بلوچستان میں سیکیورٹی خدشات والے علاقوں کے علاوہ دیگر تمام اضلاع میں انٹرنیٹ کی فوری بحالی کا حکم جاری کیا تھا تاہم عدالتی حکم کے باوجود صوبے کے کسی بھی ضلع میں موبائل انٹرنیٹ سروس بحال نہ ہو سکی۔

کوئٹہ، تربت، پنجگور، خضدار سمیت مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ کی بندش کے باعث مواصلاتی نظام، تعلیمی سرگرمیاں، آن لائن کاروبار اور میڈیا کی رپورٹنگ بری طرح متاثر ہو چکی ہیں۔

بلوچستان میں موبائل انٹرنیٹ کی بندش کو دو ہفتے مکمل ہونے کو ہیں پی ٹی اے اور حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 31 اگست تک نافذ العمل ہے۔

14 اگست کی تقریبات کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ نے واضح طور پر حکم دیا تھا کہ صرف حساس علاقوں میں انٹرنیٹ محدود کیا جائے، جبکہ دیگر اضلاع میں سروس فوری طور پر بحال کی جائے تاہم عدالتی احکامات کے باوجود انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے۔

انٹرنیٹ بندش اور حکومتی ہٹ دھرمی پر آن لائن تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ نہ تو کلاسز میں شریک ہو پا رہے ہیں اور نہ ہی اسائنمنٹس جمع کرا سکتے ہیں متعدد یونیورسٹی طلبہ کے مطابق تعلیمی سال خطرے میں پڑ چکا ہے۔

آن لائن کاروبار اور فری لانسنگ سے وابستہ ہزاروں افراد بھی مالی طور پر بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔

بلوچستان کے میڈیا اداروں اور صحافیوں نے بھی انٹرنیٹ کی مسلسل بندش پر تشویش کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے خبریں قومی و بین الاقوامی سطح پر بھیجنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے جس سے صحافت کی آزادی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔

عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے موبائل انٹرنیٹ سروس فوری طور پر بحال کرے تاکہ صوبے میں معمولاتِ زندگی بحال ہو سکیں۔