صادق مراد گھر کا واحد کفیل ہے، ریاستی ادارے فوری بازیاب کریں۔ اہلخانہ ‎

103

کراچی کے علاقے ملیر کلا بورڈ صدیق ویلیج کے رہائشی 26 سالہ نوجوان صادق مراد کی جبری گمشدگی کے خلاف اہل خانہ نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

پریس کلب میں صحافیوں کو بریفنگ میں اہل خانہ نے بتایا کہ 23 اگست 2025 کی صبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے سی ٹی ڈی، پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے کراچی ملیر میں انکے گھر پر دھاوا بولا، دروازے توڑ کر داخل ہوئے۔

اہل خانہ کے مطابق اس دوران سیکورٹی فورسز نے گھر میں موجود بزرگوں اور بچوں پر تشدد کیا اور صادق مراد کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے، اہل خانہ کے مطابق اس دوران نہ کوئی وارنٹ دکھایا گیا نہ قانونی ضابطے پورے کیے گئے۔

اہل خانہ کا کہنا تھا کہ صادق مراد ایک تعلیم یافتہ نوجوان اور گھر کا کفیل ہے اس کا کسی غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں ہمارا بیٹا بے گناہ ہے ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟ عدالتیں اور ادارے خاموش ہیں ہمیں ہر طرف سے مایوسی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ادارے انصاف دینے میں ناکام ہو جائیں تو عوام کی آواز ہی آخری سہارا بنتی ہے اسی لیے ہم میڈیا کے توسط سے اپنی فریاد عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں۔

پریس کانفرنس میں شریک دیگر رشتہ داروں اور قریبی افراد نے جبری گمشدگی کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خاموشی ظالم کو مزید طاقتور بناتی ہے ہمیں متحد ہو کر مظلوموں کی حمایت کرنی چاہیے۔

اہل خانہ نے شہریوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ اس واقعے کے خلاف آواز بلند کریں اور جبری گمشدگی جیسے غیر قانونی اقدامات کے خاتمے کے لیے احتجاج اور مزاحمت میں شریک ہوں۔