صادق مراد گھر کا واحد کفیل ہے، ریاستی ادارے فوری بازیاب کریں۔ اہلخانہ ‎

14

کراچی کے علاقے ملیر کلا بورڈ صدیق ویلیج کے رہائشی 26 سالہ نوجوان صادق مراد کی جبری گمشدگی کے خلاف اہل خانہ نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

پریس کلب میں صحافیوں کو بریفنگ میں اہل خانہ نے بتایا کہ 23 اگست 2025 کی صبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے سی ٹی ڈی، پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے کراچی ملیر میں انکے گھر پر دھاوا بولا، دروازے توڑ کر داخل ہوئے۔

اہل خانہ کے مطابق اس دوران سیکورٹی فورسز نے گھر میں موجود بزرگوں اور بچوں پر تشدد کیا اور صادق مراد کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے، اہل خانہ کے مطابق اس دوران نہ کوئی وارنٹ دکھایا گیا نہ قانونی ضابطے پورے کیے گئے۔

اہل خانہ کا کہنا تھا کہ صادق مراد ایک تعلیم یافتہ نوجوان اور گھر کا کفیل ہے اس کا کسی غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں ہمارا بیٹا بے گناہ ہے ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟ عدالتیں اور ادارے خاموش ہیں ہمیں ہر طرف سے مایوسی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ادارے انصاف دینے میں ناکام ہو جائیں تو عوام کی آواز ہی آخری سہارا بنتی ہے اسی لیے ہم میڈیا کے توسط سے اپنی فریاد عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں۔

پریس کانفرنس میں شریک دیگر رشتہ داروں اور قریبی افراد نے جبری گمشدگی کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خاموشی ظالم کو مزید طاقتور بناتی ہے ہمیں متحد ہو کر مظلوموں کی حمایت کرنی چاہیے۔

اہل خانہ نے شہریوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ اس واقعے کے خلاف آواز بلند کریں اور جبری گمشدگی جیسے غیر قانونی اقدامات کے خاتمے کے لیے احتجاج اور مزاحمت میں شریک ہوں۔