ایران و عراق زیارات پر عائد پابندی کے خلاف کراچی سے پیدل روانہ ہونے والے زائرین کے لانگ مارچ کو بلوچستان پولیس نے حب ندی پل کے مقام پر روک دیا ہے۔
پولیس نے سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر سخت حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے داخلی راستے بند کر دیے، جبکہ پولیس اور اے ٹی ایف کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
زائرین کا یہ لانگ مارچ مختلف شیعہ تنظیموں کے نمائندے قیادت میں کر رہے ہیں جنہوں نے حکومت کی جانب سے زمینی راستے سے زیارات پر پابندی کو بنیادی انسانی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
زائرین نے کراچی سے تفتان بارڈر تک پیدل مارچ کا آغاز کردیا ہے، مارچ میں خواتین، بزرگ، نوجوان اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ زائرین کو حب ندی پل پر روک کر ان سے مذاکرات کیے جا رہے ہیں تاکہ معاملہ پرامن طور پر حل ہو سکے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اس سال اربعین کے موقع پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر زائرین کو سڑک کے ذریعے ایران و عراق جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اس فیصلے پر ملک بھر کی شیعہ برادری نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ادھر، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بھی وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے راستے زیارات پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو مذہبی آزادی کی کھلی پامالی قرار دیا ہے۔
تنظیم نے کہا ہے کہ ریاست کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو ان کے عقائد کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے محفوظ راستے فراہم کرے نہ کہ انہیں روکا جائے۔
بی وائی سی نے زائرین کے اس لانگ مارچ کو ان کا جمہوری اور آئینی حق قرار دیتے ہوئے بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے، تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ اس پرامن احتجاج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
زائرین نے بھی اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی صورت اپنے مذہبی فرائض سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اپنا احتجاج پرامن طور پر جاری رکھیں گے۔