بلوچستان کے ضلع خضدار میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نے میر یوسف علی خان قلندرانی کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی دھرنا شروع کر دیا ہے، جس کے باعث کوئٹہ اور کراچی کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
جے یو آئی کے مطابق مظاہرین نے خضدار کے علاقے سنی میں مین آر سی ڈی روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر رکھا ہے اور احتجاجی دھرنا یوسف قلندرانی کی بازیابی تک جاری رہے گا۔
اس دھرنے کی قیادت جے یو آئی کے رہنما مولانا قمرالدین کر رہے ہیں، جبکہ قلندرانی قبیلے کے سردار علی محمد قلندرانی، ضلعی و قبائلی نمائندے اور بڑی تعداد میں کارکنان بھی شریک ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھی کی بازیابی تک احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
آر سی ڈی روڈ کی بندش کے باعث کوئٹہ اور کراچی کے درمیان ٹریفک معطل ہو چکا ہے، جس سے مسافروں اور مال بردار گاڑیوں کو لمبی قطاریں لگ گئی ہے۔
یاد رہے کہ میر یوسف علی خان قلندرانی کو 17 اگست 2025 کو کراچی سے حراست میں لیا گیا تھا۔ جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔
میر یوسف قلندرانی خضدار کے علاقے توتک کے رہائشی ہیں۔ یہ پہلا واقعہ نہیں کہ اس خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کو پاکستانی فورسز نے نشانہ بنایا ہے۔ 18 فروری 2011 کو پاکستانی فورسز نے توتک کے گاؤں کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی، کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی آپریشن میں گاؤں کے تمام مرد افراد کو ایک جگہ جمع کرکے فورسز اہلکاروں نے انہیں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا بعدازاں ان میں سے کئی افراد بازیاب ہوگئے لیکن 82 سالہ محمد رحیم خان قلندرانی اور اس کے خاندان کے دیگر 16 افراد بازیاب نہیں ہوسکیں۔