خضدار صغرا بی بی اغوا کیس میں گرفتار لیویز اہلکار شاہ جہان کے اہلخانہ نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ شاہ جہاں بے گناہ ہیں اور انہیں انتقامی بنیادوں پر گرفتار کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حالیہ دنوں خضدار سے ایک خاتون کے اغوا اور مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے میں پولیس نے مرکزی ملزم اسامہ خدرانی سمیت تین افراد کو گرفتار کیا تھا، متاثرہ خاتون صغرا بی بی نے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اغوا کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور انہوں نے مقامی بااثر شخص اسامہ خدرانی کو ملزم قرار دیا تھا۔
واقعے کے بعد خضدار لیویز انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے اسامہ خدرانی سمیت تین افراد کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کیا تھا جہاں گرفتار افراد میں لیویز اہلکار شاہ جہان بھی شامل ہیں۔
شاہ جہان کے اہلخانہ جن میں ان کی بہنیں فرزانہ بی بی اور ریحانہ بی بی، والدہ مریم بی بی، اہلیہ نادیہ اور خاندان کے دیگر افراد شامل تھے نے پریس کانفرنس میں کہا کہ شاہ جہان اس کیس میں مکمل طور پر بے قصور ہیں۔
اہلخانہ کے مطابق شاہ جہان قلات زون کے تحت بطور لیویز اہلکار اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے اور واقعے کے وقت دفتر میں موجود تھے، فرزانہ بی بی نے بتایا کہ انکے بھائی صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک اپنی ڈیوٹی پر موجود رہے جس کی تصدیق دفتری ریکارڈ، سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ملازمین کے بیانات سے کی جاسکتی ہے۔
اہلخانہ کے مطابق متاثرہ خاتون صغرا بی بی نے اپنی پریس کانفرنس اور سوشل میڈیا بیانات میں شاہ جہان کا نام کہیں بھی نہیں لیا، اور نہ ہی ان کے ورثاء نے ان کی شناخت کی۔
شاہ جہان کی اہلیہ نادیہ نے کہا کہ ان کی شوہر کی گرفتاری سے پورا خاندان صدمے سے دوچار ہے اور وہ ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ اصل حقائق عوام کے سامنے آ سکیں۔
اہلخانہ نے خضدار انتظامیہ، وزیر اعلیٰ بلوچستان، آئی جی پولیس، کمشنر قلات ڈویژن اور ایس ایس پی خضدار سے اپیل کی کہ شاہ جہاں کو انصاف فراہم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا حق حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، لیکن اگر انصاف نہ ملا تو احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔