تربت فورسز نے تاخیر سے پہنچنے والے مسافر بسوں کو شہر میں داخلے سے روک دیا، مسافروں کا احتجاج

51

حکام کی جانب سے مسافر بسوں کے لئے مقرر کردہ وقت پر نا پہنچے پر فورسز نے بس اور مسافروں کو شہر میں داخلے سے روک دیا ہے۔

بلوچستان میں ایف سی اور دیگر فورسز کی جانب سے مسافروں کو چیکنگ کے نام پر پریشان کیے جانے کے خلاف تربت میں آج شدید احتجاج دیکھنے میں آیا جہاں مسافروں نے ایم ایٹ شاہراہ پر دھرنا دے کر ٹریفک بند کردی۔

ٹرانسپورٹرز کے مطابق کراچی سے مکران ڈویژن کے مختلف علاقوں کا سفر کرنے والے مسافروں نے شکایت کی ہے کہ انہیں راستے میں درجنوں چیک پوائنٹس پر گھنٹوں روکا جاتا ہے، تلاشی لی جاتی ہے اور غیر ضروری سوالات کیے جاتے ہیں جس سے ان کا سفر نہ صرف طویل بلکہ اذیت ناک بن جاتا ہے۔

آج بھی تربت پہنچنے والی کئی بسوں کو شہر کی حدود میں واقع جدگال ڈن ڈی بلوچ پوائنٹ پر ایف سی کی جانب سے تاخیر سے داخل ہونے پر روک دیا گیا، حالانکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کراچی سے آنے والی بسوں کے لیے مخصوص اوقات کار طے کیے گئے ہیں، تاہم مسافروں کا کہنا ہے کہ بسوں کی تاخیر کا سبب بھی انہی چیک پوائنٹس پر بار بار کی جانے والی تلاشی اور روکاوٹیں ہیں۔

بسوں کو روکنے کے اقدام کے خلاف مسافروں نے جدگال ڈن پر دھرنا دے دیا اور ایم ایٹ شاہراہ کو بند کردیا جس سے ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہر کی حدود میں بسوں کو روکنا مسافروں کے ساتھ سراسر زیادتی ہے اور اس عمل سے نہ صرف ان کی روزمرہ زندگی متاثر ہوتی ہے بلکہ وہ وقت پر اپنے گھروں تک بھی نہیں پہنچ پاتے۔

احتجاج کرنے والوں نے مطالبہ کیا کہ سیکیورٹی چیکنگ کے نام پر مسافروں کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور شہر کی حدود میں بسوں کو روکنے کی پالیسی ختم کرکے مسافروں کے لیے محفوظ، باعزت اور بلا رکاوٹ سفر کو یقینی بنایا جائے۔

بلوچستان میں چیکنگ، تلاشی عوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنتی آرہی ہے اس سے قبل اوتھل اور زیروں پوائنٹ کے قریب درجنوں مرتبہ مسافر بسوں کو تلاشی کے نام پر روکھے رکھنے کے خلاف شہری احتجاج کرتے رہے ہیں۔

اس حوالے سے بلوچستان کے سیاسی تنظیموں نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کے نام پر عام شہریوں کو مسلسل ہراساں کرنا قانون کی خلاف ورزی کے مترادف ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکام اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔