بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے اسلام آباد اور کراچی میں پریس کلبوں کے سامنے دھرنے جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں جبری گمشدگیوں لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (کی قیادت کی گرفتاریوں کے خلاف اسلام آباد میں بلوچ لواحقین کا دھرنا آج بھی جاری رہا۔
اسلام آباد دھرنے کو آج 37 دن مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ لواحقین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی بازیابی اور انصاف کی فراہمی تک دھرنا جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کی جانب سے دھرنے کو روکنے اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ ریاست یہ چاہتی ہے کہ بلوچ تھک ہار جائیں مگر وہ یہ نہیں جانتی کہ بلوچ مزاحمت صدیوں پرانی ہے جس قوم نے جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور ظلم کی انتہائیں دیکھی ہوں وہ اپنے حق کے لیے آخری سانس تک لڑتی ہے۔
شرکاء نے مزید کہا کہ ریاست کی بےحسی اور خاموشی اسے اپنے جرائم سے بری نہیں کر سکتی یہ مظالم تاریخ کا حصہ بنیں گے اور ایک دن حساب ضرور ہوگا ہماری آوازیں دبائی نہیں جا سکتیں ہم انصاف کا مطالبہ کرتے رہیں گے چاہے ریاست جتنے بھی ہتھکنڈے استعمال کرے۔
ادھر کراچی میں بھی زاہد علی بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف ان کے والدین کا دھرنہ شدید بارشوں کے باوجود آج 17ویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔
انکا دھرنا کراچی پریس کلب کے سامنے جاری ہے۔
زاہد علی بلوچ کے والد عبدالحمید بلوچ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے نہ صرف احتجاجی جدوجہد کا راستہ اپنایا ہے بلکہ قانونی چارہ جوئی بھی کی ہے۔
ان کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن کے بعد عدالت کے حکم پر پولیس نے زاہد علی بلوچ کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کر لی ہے، اگر میرے بیٹے پر کوئی الزام یا مقدمہ ہے تو اسے آئین و قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے۔
زاہد علی کے والدین کا کہنا ہے کہ شدید بارش، آندھی اور طوفان کے باوجود احتجاج جاری رکھنا ان کی مجبوری ہے کیونکہ جب تک ان کا بیٹا بازیاب نہیں ہوتا سکون سے گھر لوٹنا ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ زاہد علی بلوچ کو 17 جولائی 2025 کی شام کراچی سے پاکستانی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا جس کے بعد سے ان کے اہلِ خانہ سراپا احتجاج ہیں۔