بلوچستان میں مہلک حملے و چار میجرز کی ہلاکت، اسمبلی میں ہنگامی طور پر انسدادِ دہشت گردی بل منظور

85

سیکیورٹی فورسز کسی بھی مشکوک شخص کو تین ماہ کے لیے گرفتار کر سکیں گی، پاکستانی قومی اسمبلی میں بل منظور

پاکستانی قومی اسمبلی نے مسلح فورسز یا سول مسلح فورسز کو 3 ماہ کے لیے مشکوک شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کا بل منظور کرلیا۔

قومی اسمبلی میں انسدادِ دہشت گردی ترمیمی بل 2024 کی شق وار منظوری دے دی گئی بل کو قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں، سید نوید قمر کی متعارف کرائی گئی ترامیم سمیت، کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔

ترمیمی بل کے مطابق مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی شہری کو 3 ماہ تک حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو بھی حراست میں رکھا جا سکے گا۔

ترمیمی بل کے مطابق ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی زیرِ حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 3 سال کے لیے نافذالعمل ہوگا۔

اپوزیشن کی مخالفت کے جواب میں وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ 2012 جیسے حالات دوبارہ اس ملک میں ہیں، ایک ماہ میں بلوچستان میں مہلک حملوں 4 میجر مارے گئے ہیں، یہ قانون بنانا ضروری تھا تاکہ فورسز کی مدد کی جا سکے۔

واضح رہے کہ مذکورہ بل سب سے پہلے جون میں بلوچستان میں پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جہاں اسے منظور کر لیا گیا تھا، جبکہ اب اس قانون کو مزید ترامیم کے ساتھ پاکستان بھر میں نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔