بلوچستان میں مسلح تنظیموں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ بند کیا گیا۔ ترجمان صوبائی حکومت

31

بلوچستان حکومت نے صوبے میں سرگرم مسلح تنظیموں کے باہمی رابطے روکنے کے لیے 31 اگست تک انٹرنیٹ سروس معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ انکشاف حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے بین الاقوامی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو دیے گئے ایک بیان میں کیا۔

ترجمان کے مطابق بلوچستان میں سرگرم مسلح تنظیمیں انٹرنیٹ کے ذریعے باہمی رابطے میں تھیں جس کے پیش نظر سیکیورٹی اداروں کی سفارش پر سروس کی معطلی کا فیصلہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ بلوچستان بھر میں گزشتہ تین روز سے موبائل انٹرنیٹ سروس معطل ہے حکومت کی جانب سے ابتدا میں کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی تھی، تاہم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی “پی ٹی اے” نے گزشتہ روز ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے 31 اگست تک سروس بند رکھنے کی تصدیق کی اور اس اقدام کو سیکیورٹی خدشات سے جوڑا۔

اس سے قبل وفاقی حکومت نے بھی رواں مہینے سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر زائرین کے قافلوں کو بذریعہ سڑک کوئٹہ سے ایران اور عراق جانے پر پابندی عائد کی تھی اس کے ساتھ ہی 15 اگست تک صوبے میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی نافذ کر دی گئی ہے۔

حکومتی فیصلے کے بعد گذشتہ تین روز سے بلوچستان مکمل انٹرنیٹ بلیک آؤٹ میں جبکہ ان اقدامات کے باعث مقامی افراد شدید پریشانی کا اظہار کررہے ہیں۔