امریکہ نے پاکستان پر 19 اور انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا

98

امریکہ نے جمعرات کو بیشتر امریکی تجارتی شراکت داروں پر نئے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق پاکستان پر 19 فیصد جبکہ انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔

یہ ٹیرف ایسے وقت میں عائد کیا گیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر بدھ کو اعلان کیا تھا کہ ’پاکستان اور امریکہ تیل کے بڑے ذخائر بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔‘

پاکستان کی وزارت خزانہ نے بدھ کو امریکہ سے معاہدے کے بعد اس امید کا اظہار کیا تھا کہ اس سے پاکستانی برآمدات پر امریکہ کے لیے جوابی ٹیرف میں کمی آئے گی۔

فرانسیسی خبر رساں ادار اے ایف پی کے مطابق امریکہ نے پاکستان کے دیگر ممالک پر بھی جوابی ٹیرف عائد کیا ہے جس کے مطابق انڈیا پر بھی 25 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو یکم اگست سے انڈیا سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے جرمانہ بھی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا تھا کہ ’مجھے کوئی پروا نہیں کہ انڈیا روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ وہ چاہیں تو اپنی مردہ معیشتیں ساتھ لے ڈوبیں۔‘

امریکہ نے کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ارادے کا اظہار کیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا: ’واہ! کینیڈا نے ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے حق میں ہے۔ یہ ہمارے لیے ان کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنا بہت مشکل بنا دے گا۔‘

یہ محصولات جمعے سے نافذ ہوں گے، اور امریکہ-میکسیکو-کینیڈا معاہدے (USMCA) میں شامل اشیا پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔

امریکہ کی جانب سے یورپی یونین کی برآمدات پر عمومی طور پر 15 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

یہ فیصلہ دونوں فریقین کے درمیان 30 فیصد کی بلند سطح سے بچنے کے لیے طے پایا۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈر لین نے کہا کہ کچھ زرعی اشیا کو اس معاہدے سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے کہا کہ یہ اختتام نہیں بلکہ آغاز ہے، اور مستقبل کی بات چیت میں وہ ’سخت موقف‘ اختیار کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے میکسیکو پر ٹیرف کے نفاذ میں 90 دن کی تاخیر کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ ان کی میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شینباؤم سے گفتگو کے بعد سامنے آیا۔

پہلے اعلان کیا گیا تھا کہ یکم اگست سے میکسیکن مصنوعات پر ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دیا جائے گا، تاہم اب اس فیصلے کو مؤخر کر دیا گیا ہے اور موجودہ شمالی امریکی تجارتی معاہدے کے تحت آنے والی مصنوعات کو بھی استثنیٰ حاصل ہو گا۔

ٹیرف کے نفاذ سے چند دن قبل، امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت جنوبی کوریائی اشیا پر محصولات 25 فیصد کے بجائے 15 فیصد ہوں گے۔

ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جنوبی کوریا 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور 100 ارب ڈالر کی مائع قدرتی گیس (LNG) اور دیگر توانائیاں خریدے گا۔ خود کار گاڑیوں پر ٹیرف بھی 15 فیصد برقرار رکھا جائے گا۔

امریکہ نے برازیلی اشیا پر 50 فیصد تک کے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، تاہم ان کا اطلاق یکم اگست کے بجائے چھ اگست سے ہو گا۔

کچھ اشیا جیسے کہ سنگترے کا رس اور سول ایئر کرافٹ کو ان سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی نوعیت رکھتا ہے اور برازیل کے سابق صدر بولسونارو کے خلاف کارروائی پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا گیا ہے۔

ٹرمپ نے شام پر 41 فیصد تک کے درآمدی محصولات لگانے کا اعلان کیا۔