مشرقی افغانستان میں گزشتہ شب متعدد ڈرون حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن میں صوبہ خوست اور ننگرہار کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
مقامی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق ان حملوں میں عام شہری متاثر ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ خوست کے ضلع سپیرا کے علاقے سرخاخ میں ایک رہائشی مکان پر ڈرون حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں تین بچے موقع پر جانبحق ہوگئے۔
اسی طرح ننگرہار کے ضلع غنی خیل کے علاقے 29 ویں نہر اور ضلع شینواری میں بھی ڈرون حملے کیے گئے، تاہم وہاں ہونے والی ہلاکتوں اور نقصان کی درست تعداد کی تصدیق تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
افغان صحافیوں کے مطابق ان علاقوں میں کئی ماہ سے ڈرونز کی پروازیں دیکھی جارہی ہیں، مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات یکے بعد دیگرے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں جنہیں ڈرون حملے قرار دیا جارہا ہے۔
تاہم افغان حکومت کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی صحافیوں اور فوجی اداروں کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ ننگرہار میں ڈرون حملوں کا نشانہ مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانے تھے، تاہم پاکستان نے سرکاری سطح پر کوئی باضابطہ مؤقف اختیار نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت اور فوج افغان طالبان حکومت پر پاکستان میں سرحد پار حملوں اور تحریک طالبان پاکستان سمیت بلوچ آزادی پسندوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے رہتے ہیں، تاہم افغان حکومت ان الزامات کی سفارتی اور سرکاری سطح پر تردید کرتی رہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان کی جانب سے افغانستان کے اندر متعدد فضائی اور ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں، جن میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم ان حملوں میں اکثر اوقات عام شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات بھی سامنے آتی رہی ہیں۔
اس سے قبل افغان طالبان کی حکومت میں آنے کے پانچ ماہ بعد ہی 16 اپریل 2022 کو پاکستانی فوج نے خوست اور کنڑ صوبوں میں پریڈان، جیٹ طیاروں اور ڈرونز کے ذریعے متعدد مکانات کو نشانہ بنایا تھا۔
افغان حکام کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 47 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہوئے جن میں بیشتر عام شہری تھے۔
اسی طرح 25 دسمبر 2024 کو پاکستانی فضائیہ نے پکتیکا کے ضلع برمل میں متعدد دیہات کے گھروں کو نشانہ بنایا۔ طالبان حکام کے مطابق ان حملوں میں 46 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ کارروائی میں 45 ٹی ٹی پی ارکان مارے گئے۔
مزید برآں 18 مارچ 2024 کی رات پاکستانی افواج نے افغان علاقوں میں فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم 8 شہری ہلاک ہوئے۔