اسلام آباد میں بلوچ لواحقین کا دھرنا 24ویں روز بھی جاری، ریاستی رویے پر شدید تحفظات کا اظہار

21

اسلام آباد جبری گمشدگیوں کے خاتمے، لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی رہائی کے مطالبے پر اسلام آباد میں بلوچ لواحقین کا احتجاجی دھرنا جمعرات کو 24ویں روز بھی جاری رہا۔

مظاہرین میں لاپتہ افراد کی اہلِ خانہ و دیگر شامل ہیں جو مسلسل ریاستی بے حسی، پولیس رکاوٹوں اور خوف و ہراس کی فضا کا سامنا کر رہے ہیں۔ 

مظاہرین کا کہنا ہے کہ نہ صرف پرامن دھرنے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ جگہ جگہ پولیس ناکے، نگرانی، نسلی تعصب پر مبنی رویہ اور دھمکیاں بھی معمول بن چکی ہیں۔

بلوچ لواحقین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 دنوں سے ان کے پرامن کیمپ کو بار بار ایسے افراد کی جانب سے ہدف بنایا جا رہا ہے جو ہراسانی اور خوف پھیلانے کے لیے بھیجے جا رہے ہیں تاکہ احتجاج کرنے والوں کے حوصلے توڑے جا سکیں، لیکن حکومتی سطح پر اب تک ان کے مطالبات کو نہ سنا گیا اور نہ ہی کسی قسم کی عملی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔

انہوں نے کہا آپ آج ہماری پرامن آوازوں کو نظرانداز کر سکتے ہیں مگر ہم خاموش نہیں ہوں گے، ہم بلند آواز میں بولتے رہیں گے یہاں تک کہ آپ کا خاموش رہنا ممکن نہ رہے۔ 

لواحقین نے کہا ہم کہانیاں نہیں بنا رہے یہ ہمارے زندگی کی حقیقت ہے ہم تب تک خاموش نہیں ہوں گے جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا۔

مظاہرین نے صحافیوں اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچ لواحقین کی آواز بنیں اور ریاستی جبر کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔