اسلام آباد جبری گمشدگیوں کے خاتمے، لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی رہائی کے مطالبے پر اسلام آباد میں بلوچ لواحقین کا احتجاجی دھرنا 26ویں روز بھی جاری رہا۔
پولیس کی جانب سے لواحقین کے دھرنے کو روکنے کے لئے روکاوٹیں برقرار لواحقین کے ریلی کو پولیس کی جانب سے روک دیا گیا۔
اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی گرفتار رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی بہن نادیہ بلوچ نے ملکی و بین الاقوامی میڈیا کو ایک کھلا خط لکھ کر اسلام آباد میں جاری بلوچ دھرنے کی کوریج کی اپیل کی ہے۔
یہ دھرنا گزشتہ 26 روز سے نیشنل پریس کلب کے باہر جاری ہے جس میں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور ریاستی جبر کے خاتمے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
خط میں نادیہ بلوچ نے بتایا کہ دھرنے کے شرکا میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ شامل ہیں، جنہوں نے شدید موسمی حالات اور حکومتی رکاوٹوں کے باوجود اپنا احتجاج جاری رکھا ہے۔
ان کے بقول ہم پرامن طور پر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماؤں کی رہائی اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان کو دانستہ طور پر اطلاعات کے بلیک ہول میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں غیر ملکی صحافیوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی اور عوام کی آواز دنیا تک پہنچنے سے پہلے ہی دبا دی جاتی ہے۔
خط میں انہوں نے کہا اب ہم پاکستان کے دارالحکومت میں موجود ہیں نظر آ رہے ہیں بات کرنے کو تیار ہیں میں اپیل کرتی ہوں کہ آپ یہاں آئیں مظاہرین سے بات کریں ہمارے تجربات کو دستاویزی شکل دیں اور ہماری کہانی دنیا تک پہنچائیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ تقریباً تین ہفتوں سے پاکستانی مین اسٹریم میڈیا نے اس احتجاج کو یا تو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے یا اس کی رپورٹنگ جانبداری کے ساتھ کی ہے، جس میں اصل مطالبات سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
نادیہ بلوچ نے دعویٰ کیا کہ نیشنل پریس کلب جانے والے راستے بسوں اور خاردار تاروں سے بند کیے گئے ہیں تاکہ میڈیا اور عوامی رسائی روکی جا سکے، شدید گرمی کے باوجود دھرنے کے شرکا کو ٹینٹ یا سایہ فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، شرکا کو مسلسل نگرانی نسلی تعصب اور غیر متعلقہ افراد کی جانب سے ہراسانی کا سامنا ہے، جو خود کو صحافی ظاہر کرتے ہیں۔
انہوں نے ملکی و عالمی میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اسلام آباد آ کر دھرنے کی کوریج کریں، متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کریں اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالیں۔
اپنے خط میں انکا مزید کہنا تھا بین الاقوامی میڈیا کوریج اس خاموشی کو توڑ سکتی ہے اور انصاف کے مطالبات کو دنیا بھر میں پہنچا سکتی ہے۔