آپریشن ھیروف کو ایک سال مکمل ہونے پر بلوچ لبریشن آرمی کے آفیشل چینل ہکل کی جانب سے ایک ڈاکیومنٹری شائع کیا گیا ہے۔ ڈاکیومنٹری میں بی ایل اے کے آپریشن ہیروف کے عوامل، طریقہ کار و مقاصد پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔ اس ڈاکیومنٹری میں بی ایل اے آپریشنل کمانڈروں کے خیالات سمیت بی ایل اے کے سربراہ بشیر زیب بلوچ کا بیان بھی شامل کیا گیا ہے۔
بی ایل اے کے سربراہ بشیر زیب بلوچ کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے جب ہم نے آپریشن ہیروف کا آغاز کیا تھا تو ہم نے صرف دشمن پر حملہ نہیں کیا تھا، ہم نے تاریخ کے سینے پر ایک اعلان کندہ کیا تھا کہ یہ زمین ہماری ہے اور ہمیشہ ہماری رہے گی۔ ہم نے اپنے قدم اس مٹی پر اس یقین کے ساتھ رکھے تھے کہ ہمارے خون کا ایک ایک قطرہ اس دھرتی کی زرخیزی اور آزادی کی قیمت ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ نے کہا ہے کہ ہیروف ہماری طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ ہماری روح کا انکشاف تھا، ہماری یکجہتی کا اعلان تھا، ہماری حکمت اور نظم کی مشق تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دشمن کو اس کے قلعوں کے اندر لرزا دیا، اس کی شاہراہوں کو سنسان کر دیا، اور اس کے خوابوں میں خوف کو مستقل مہمان بنا دیا۔
بشیر زیب بلوچ نے کہاکہ آج ایک سال بعد ہم اس راہ کے اگلے موڑ پر کھڑے ہیں۔ آپریشن ہیروف ٹو ہماری تاریخ کا وہ باب ہوگا جو دشمن کے زوال اور ہماری حاکمیت کا آغاز لکھے گا۔ بی ایل اے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم زیادہ تیار ہیں، زیادہ منظم ہیں، زیادہ سخت جان ہیں۔ یہ جنگ صرف بارود اور گولی کی نہیں، یہ جنگ عزم اور ارادے کی ہے، یہ جنگ نظم اور قربانی کی ہے۔
مزید کہا کہ ہم ایک جسم، ایک آواز، ایک دھڑکن ہیں اور جب تک ہمارے جسم میں سانس ہے اور ہماری آنکھوں میں روشنی ہے ہم نہ رکیں گے، نہ جھکیں گے، نہ بکھریں گے۔ وہ دن دور نہیں جب دشمن کا آخری پرچم اس سرزمین سے نوچ پھینکا جائے گا اور ہماری دھرتی اپنے بیٹوں کے خون کو ابدی عزت کا جام پہنائے گی۔
خیال رہے آپریشن ہیروف میں بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان کے چودہ اضلاع میں بیک وقت حملے کرکے تمام مرکزی شاہراہوں، متعدد پولیس و لیویز تھانوں کا کنٹرول سنبھال کر فورسز کا اسلحہ تحویل میں لیا جبکہ قلات، بولان، کیچ و دیگر علاقوں میں فورسز کو شدید نوعیت کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اس آپریشن کے تحت بڑی نوعیت کے حملے میں بیلہ میں پاکستان فوج کے ہیڈکوارٹر کو بی ایل اے کی مجید برگیڈ نے نشانہ بنایا۔ حملے کا آغاز تیسری بلوچ خاتون ‘فدائی’ ماہل بلوچ نے بارود سے بھری گاڑی ہیڈکوارٹر سے ٹکرا کر دھماکے سے کیا تھا۔