کوئٹہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق گزشتہ شب 3 بجے پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے سابق جج جسٹس (ر) ظہور احمد شاہوانی کے گھر پر دھاوا بولا۔ عینی شاہدین کے مطابق اہلکاروں نے گھر میں داخل ہوتے وقت نہ کوئی قانونی اجازت نامہ دکھایا اور نہ ہی وارنٹ پیش کیا۔
چھاپے کے دوران جسٹس (ر) ظہور احمد شاہوانی کے بیٹے، اسٹیٹ کونسل اور وکیل ضمیر احمد شاہوانی کو زبردستی حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
اہل خانہ نے اس کارروائی کو ’’اغوا‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔
سیاسی و قانونی حلقوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بغیر وارنٹ کسی شہری کو اٹھا لینا ریاستی اداروں کے کردار پر سنگین سوالیہ نشان ہے اور اس کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہییں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی اس غیر قانونی چھاپے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان کے مطابق 20 اگست 2025 کی علی الصبح کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے لگ بھگ 50 اہلکار، سادہ لباس میں موجود افراد کے ہمراہ، جسٹس (ر) ظہور احمد شاہوانی کے گھر میں زبردستی داخل ہوئے، بغیر کسی قانونی وارنٹ یا اجازت نامے کے۔ چھاپے کے دوران اُن کے بیٹے ضمیر احمد شاہوانی، جو اس وقت بطور اسٹیٹ کونسل خدمات انجام دے رہے ہیں، کو گرفتار کر کے لے جایا گیا، اور یہ سب کچھ بغیر کسی قانونی طریقہ کار کے کیا گیا۔
ایچ آر سی پی نے مزید کہا کہ آئین میں بلاجواز گرفتاری اور نجی رہائش گاہ میں غیر قانونی داخلے کے خلاف جو ضمانتیں دی گئی ہیں، ان کی اس طرح کھلی خلاف ورزی نہایت تشویشناک ہے۔ اس قسم کے اقدامات عوام کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد کو مجروح کرتے ہیں اور قانون کی حکمرانی کو کمزور بناتے ہیں۔ ایچ آر سی پی نے مطالبہ کیا کہ مسٹر شاہوانی کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور اس کارروائی میں ملوث اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔