’دنیا کے سب سے اچھے جج‘ فرینک کیپریو 88 برس کی عمر میں چلے بسے

52

’دنیا کے سب سے اچھے جج‘ فرینک کیپریو، جنہوں نے اپنے مہربان مزاج کی بدولت سوشل میڈیا پر دل جیتے، لبلبے کے سرطان سے لڑتے ہوئے 88 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔

فرینک کیپریو اپنے ریئلٹی کورٹ ٹی وی شو ’کاٹ اِن پروویڈنس‘ کے لیے جانے جاتے تھے، جہاں وہ ٹریفک خلاف ورزیوں سے لے کر فوجداری جرائم تک کے مقدمات سنتے تھے۔

یہ شو جو روڈ آئی لینڈ کی پروویڈنس میونسپل کورٹ میں پیش کیا جاتا تھا، نے گذشتہ برسوں میں سوشل میڈیا پر مقبولیت حاصل کی۔ مداحوں نے عدالت میں کیپریو کی ہمدردی کو بے حد سراہا۔

بدھ کی دوپہر ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں مداحوں کو یہ المناک خبر دی گئی کہ ہر دلعزیز جج ’لبلبے کے سرطان کے خلاف طویل اور بہادری سے کی گئی جدوجہد کے بعد 88 برس کی عمر میں پرسکون انداز میں چل بسے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اپنی ہمدردی، عاجزی اور لوگوں کی اچھائی پر غیر متزلزل یقین کی بدولت ہردلعزیز جج کیپریو نے عدالت اور اس سے باہر اپنے کام کے ذریعے کروڑوں لوگوں کی توجہ حاصل کی۔ ان کی گرم جوشی، مزاح اور مہربانی نے ہر اس شخص پر اَن مٹ نقوش چھوڑے، جو انہیں جانتا تھا۔‘

کیپریو اپنے سرطان کے مرض کے بارے میں کھل کر بات کرتے تھے۔ انہوں نے یکم جون کو سرطان سے بچ جانے والے مریضوں کے قومی دن کے موقعے پر ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ویڈیو پوسٹ کی، جس میں انہوں نے ان لوگوں کی تعریف کی جنہوں نے سرطان کے مریض کو شکست دی۔

ان کا کہنا تھا: ’میں اس لمحے میں ہر اس شخص کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، جس نے اس لڑائی کا سامنا کیا اور جیتا۔ میں خود بھی اس وقت یہی لڑائی لڑ رہا ہوں۔ لبلبے کے سرطان کے خلاف میری جنگ کو ڈیڑھ سال ہو چکا ہے اور مجھے امید ہے کہ خدا کے حکم سے ایک دن میں بھی خود کو زندہ بچ جانے والا کہہ سکوں گا۔‘

فرینک کیپریو کی موت کے اعلان سے چند گھنٹے قبل ان کی ہسپتال کے بستر پر لیٹے ہوئے ایک تصویر انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی۔ ساتھ ہی ان کے مداحوں کے نام ایک پیغام بھی تھا جس میں انہوں نے ’دعا، محبت اور تعاون‘ پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

ان کے انسٹاگرام پر 33 لاکھ اور ٹک ٹاک پر 16 لاکھ فالوورز تھے۔ سوشل میڈیا پر اپنے تعارف میں وہ کہتے ہیں کہ انہیں ’دنیا کے سب سے اچھے جج‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

ایک وائرل ویڈیو میں کیپریو نے ایک 96 سالہ شخص کو جیل جانے سے بچا لیا، جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ وہ اپنے 63 سالہ بیٹے کے ساتھ گاڑی چلاتے ہوئے سکول زون میں رفتار کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔

کوئیلا نامی شخص نے کیپریو کے سامنے پیش ہو کر بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کو خون کے ٹیسٹ کے لیے لے جا رہے تھے ’کیوں کہ اسے کینسر ہے۔‘

کیپریو نے کوئیلا کا مقدمہ خارج کرنے کا فیصلہ کیا اور ان سے کہا: ’آپ ایک اچھے آدمی ہیں۔ آپ واقعی وہی ہیں جو امریکہ کی پہچان ہے۔ آپ 90 سے زیادہ برس کی عمر میں بھی اپنے خاندان کا خیال رکھتے ہیں۔ یہ آپ کے لیے ایک شاندار بات ہے۔‘

ان کے شو کو ڈے ٹائم ایمی ایوارڈ کے لیے تین نامزدگیاں ملیں اور 2024 میں کیپریو کو ’ڈے ٹائم پرسنیلٹی ڈیلی‘ ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔

کیپریو نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ کس طرح ان کے والد نے انہیں وہ جج بنایا، جو وہ بن گئے۔

2023  میں ایک ٹک ٹاک ویڈیو میں بات کرتے ہوئے کیپریو نے کہا کہ اس وقت وہ 38 برس سے جج ہیں۔ انہوں نے بینچ میں اپنے پہلے دن کے بارے میں بتایا۔

اٹلی سے تعلق رکھنے والے ان کے والد تارک وطن تھے اور انہیں کیپریو نے ’اپنی زندگی میں ملنے والے سب سے شریف انسان‘ قرار دیا تھا۔ وہ عدالت میں انہیں اس وقت دیکھنے آئے جب تین بچوں کی ماں تقریباً 300 ڈالر کے پارکنگ ٹکٹس کے مقدمے میں پیش ہوئیں۔

خاتون کے یہ کہنے پر کہ ان کے پاس پیسے نہیں اس لیے وہ گاڑی کھڑی کرنے کی فیس ادا نہیں کر سکتیں، کیپریو نے سختی دکھائی اور ان سے کہا کہ اگر انہوں نے ادائیگی نہ کی تو ان کی گاڑی ضبط کر لی جائے گی۔

کیپریو نے کہا کہ انہوں نے اس ماں کو ’بدتمیز‘ سمجھا، لیکن بعد میں ان کے والد نے انہیں سمجھایا کہ وہ ’ڈری ہوئی‘ تھیں۔ انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ ’آپ کو ان سے بات کرنی چاہیے تھی، ان کے مسائل کو سمجھنا چاہیے تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ اس دن کے بعد انہوں نے کبھی عدالت میں آنے والے کسی شخص کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا۔

ان کی وفات کے بعد کیے گئے اعلان میں کہا گیا کہ کیپریو ’نہ صرف ایک معزز جج کے طور پر یاد رکھے جائیں گے بلکہ ایک وفادار شوہر، والد، دادا، پردادا اور دوست کے طور پر بھی۔ ان کا ورثہ ان بے شمار نیک کاموں میں زندہ رہے گا جن کی انہوں نے ترغیب دی۔‘

مزید کہا گیا: ’کاش ہم میں سے ہر کوئی ان کے اعزاز میں دنیا میں ذرا سی مزید ہمدردی لانے کی کوشش کرے، بالکل ویسے ہی جیسے وہ ہر دن کیا کرتے تھے۔‘