بلوچستان کے ضلع حب کی ساحلی شہر گڈانی میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حب کی جانب سے پانی کی فراہمی بند کیے جانے کے خلاف خواتین نے شپ بریکنگ یارڈ روڈ بند کر کے احتجاج ریکارڈ کیا۔
احتجاج میں شریک خواتین کا کہنا تھا کہ گڈانی میں ماہی گیر اور مزدور طبقہ آباد ہے جو پہلے ہی دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہے، محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے گڈانی کے عوام کو ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے کم آمدنی والے مزدور اور ماہی گیر 4 سے 5 ہزار روپے دے کر ٹینکر خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
خواتین نے الزام عائد کیا کہ محکمہ پی ایچ ای حب مکمل طور پر غیرفعال ہے جبکہ حکومت بلوچستان اور ضلعی انتظامیہ حب اس محکمے کو فعال کرنے کے بجائے مبینہ طور پر ٹینکر مافیا کی پشت پناہی کر رہے ہیں اس وجہ سے پی ایچ ای کے افسران اپنی سرکاری ذمہ داریاں ادا کرنے کے بجائے ذاتی امور میں مصروف رہتے ہیں۔
مظاہرین کے مطابق گڈانی شہر کے کئی علاقے جن میں میونسپل کمیٹی گڈانی، وڈیرہ خدابخش آباد، نیو آبادی، مراد محلہ، گوہر خان محلہ، گنجداد محلہ، نیوگ محلہ، حاجی پٹھان محلہ اور حاجی ابراہیم وچھانی محلہ شامل ہیں چھ ماہ قبل تک پانی کی سپلائی حاصل کر رہے تھے جو اب مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گڈانی کی بڑی آبادی گزشتہ دس سال سے پانی سے محروم ہے اور جو علاقے کبھی جزوی طور پر پانی حاصل کرتے تھے وہ بھی اب مکمل طور پر محروم ہوچکے ہیں۔
خواتین مظاہرین نے حکومت بلوچستان اور ڈپٹی کمشنر حب سے مطالبہ کیا کہ گڈانی کو فوری طور پر پانی فراہم کیا جائے پانی کی مبینہ چوری کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں اور اس میں ملوث عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
مظاہرین نے آخر میں کہا ہے کہ اگر انکے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو وہ شدید احتجاج پر مجبور ہونگے اور کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر دھرنا دینگے۔