بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں پاکستانی فورسز کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر جاری آپریشنز، گھروں پر چھاپوں اور فائرنگ کے واقعات کے باعث مقامی آبادی میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد خاندان علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق فورسز کی جانب سے بلاجواز کارروائیوں میں گھروں میں زبردستی داخل ہوکر مکینوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، جبکہ رات کے اوقات میں ڈرونز کی پروازیں اور رہائشی علاقوں پر مارٹر گولے داغنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں فورسز کی جانب سے کئی علاقوں میں بغیر اطلاع گھروں میں تلاشی لی گئی، اور بعض مقامات پر ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
ان حالات سے تنگ آکر گورکوپ اور قریبی علاقوں کے درجنوں خاندانوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ بہت سے لوگ محفوظ پناہ کے لیے تربت شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ انہیں روزمرہ زندگی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور خوف کے باعث کاروبار، تعلیم اور معمولات زندگی تقریباً معطل ہو چکے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، گزشتہ رات سے گورکوپ کے پہاڑی علاقوں میں ایک وسیع فوجی آپریشن جاری ہے، علاقے میں مواصلاتی نظام متاثر ہونے کے باعث آزاد ذرائع سے جانی نقصان یا گرفتاریوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔