کیچ: بلوچ مخالف سرگرمیوں میں ملوث تین قومی مجرموں کو سزائے موت سنادی گئی۔ بی ایل ایف

188

29 جون کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے  سرمچاروں نے گومازی میں قومی مجرم محمد رحیم ولد حیدر کو گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ تنظیم کی تحقیقاتی ٹیم کے زیر حراست قومی مجرم نے اعتراف کیا کہ فروری 2017 کو شہید طاہر ولد شہید دوست محمد کے شہادت میں براہ راست ملوث رہا ہے جبکہ 16 اور 20 فروری 2025 کو نوجوان معراج ولد عبدالقادر اور کریم بلوچ ولد منظور کے شہادت میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں مجرم کو 20 ہزار روپے بطور معاوضہ دیا گیا جس کے عوض اس نے شہید طاہر بلوچ اور نوجوان معراج اور کریم بلوچ کے متعلق معلومات سے آگاہ کیا۔

ترجمان نے کہا کہ قومی مجرم نے اعتراف کیا کہ وہ کافی عرصے سے ڈیتھ اسکواڈ کے ایک رکن کی سرپرستی میں سرگرم تھا جس نے اسے بلوچ آزادی پسندوں کے لواحقین کی شناخت اور نگرانی کی ذمہ داری سونپی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تنظیم نے انہیں ان بلوچ دشمن کارروائیوں میں ملوث ہونے پر بیس جولائی کو سزائے موت دے کر منطقی انجام تک پہنچایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پانچ جولائی کو تربت کے علاقہ ناصر آباد میں سرمچاروں نے تنظیم کے خفیہ ونگ کی اطلاع پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے قومی مجرم اور ایم آئی کے آپریٹو شعیب ولد عبدالمجید کو گرفتار کر لیا۔ تنظیم کی تفتیشی ٹیم نے حراست کے دوران قومی مجرم سے تمام پہلوؤں پر اچھی طرح پوچھ گچھ کی گئی جن میں سے چند منتخب سرگرمیاں ذیل میں درج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ایک سال سے ملٹری انٹیلی جنس کے لیے کام کر رہا تھا، اور اسے بلوچ نوجوانوں کو بلیک میل کرنے اور انہیں ایم آئی کے لیے کام کرنے پر مجبور کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اس فعل کے نتیجے میں کئی نوجوانوں کو بلیک میل کیا گیا۔ اس کے علاوہ وہ مسلح ہو کر بلوچ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی براہ راست ملوث تھا۔ قومی مجرم بہت سے لوگوں کو ایم آئی کیمپ میں لے گیا اور اپنے ساتھ ملا لیا، اور انہیں اسلحہ فراہم کیا اور بلوچ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے مسلح کیا۔ تنظیم کے پاس ان تمام افراد کی مکمل تفصیلات موجود ہیں۔ انہیں جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

تمام اعترافات اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے دس جولائی کو کارروائی کی اور قومی مجرم کو اس کے انجام تک پہنچایا۔

یکم جولائی 2025 کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تربت کے علاقہ ناصر آباد میں تنظیم کے خفیہ ونگ نے آپریشن کیا اور ملٹری انٹیلی جنس کے سلام ولد غلام حسین کو موقع پر ہی ٹارگٹ کر کے ہلاک کر دیا اور اس کا اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا۔

قومی مجرم سلام ایک عرصے سے ناصر آباد اور اس کے گردونواح میں ڈسٹرکٹ چیئرمین کیچ اور ڈیتھ اسکواڈ سربراہ اور ریاستی گماشتہ ہوتمان کی نگرانی میں کام کرتا رہا اور بلوچ نوجوانوں کی نگرانی، مخبری اور قتل کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ اس سلسلے میں انھوں نے شکیل ولد ڈاکٹر نصیر کو ضلعی چئیرمین کے ہدایت پر قتل کیا۔ قومی مجرم اور اس کے ٹیم ورک کو ہوتمان اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے جس کی مدد سے اس نے بہت سے لوگوں کو مسلح کیا اور اپنے ساتھ ملایا، تاکہ وہ مسلح ہو کر بلوچ نوجوانوں کو قتل کر سکیں۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کیچ میں بلوچ مخالف سرگرمیوں میں ملوث قومی مجرموں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور میڈیا کے ذریعے بلوچ عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ اور بلوچ نسل کشی میں ملوث عناصر کے بارے میں سرمچاروں کو بروقت معلومات فراہم کریں تاکہ انہیں عبرت کا نشان بنایا جاسکے۔