کراچی سے جبری لاپتہ زاہد بلوچ کے اہلخانہ کی پریس کانفرنس، بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ

50

کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والے نوجوان زاہد بلوچ کو 17 جولائی 2025 کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا جو کئی روز گزر جانے کے باوجود منظرعام پر نہیں آسکا ہے۔

اہل خانہ کے مطابق وہ شام پانچ سے ساڑھے پانچ بجے کے درمیان اپنے رکشے کے ساتھ معمول کے مطابق سواری کے انتظار میں کھڑے تھے جب سادہ لباس میں ملبوس نامعلوم افراد نے انہیں زبردستی گاڑی میں ڈال کر اغوا کر لیا اس واقعے کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔

منگل کے روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے زاہد بلوچ کے والد عبدالحمید بلوچ نے بتایا کہ ان کے بیٹے کا کسی بھی غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں ہے، زاہد ایک پرامن اور قانون پسند شہری ہیں جنہوں نے حال ہی میں کراچی یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں گریجویشن مکمل کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ زاہد ایک ذہین اور محنتی نوجوان تھا جو مالی مسائل کی وجہ سے رکشہ چلا کر اپنے خاندان کی کفالت کررہا تھا۔

عبدالحمید بلوچ جب وہ متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کروانے گئے تو پولیس نے ایف آئی آر لینے سے انکار کر دیا جس سے اہل خانہ کو مزید صدمہ پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ زاہد نہ صرف تعلیم یافتہ تھا بلکہ اس نے اپنی محنت سے یہ ثابت کیا کہ وہ ایک باعزت شہری ہے جو قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی زندگی گزار رہا تھا۔

پریس کانفرنس میں اہل خانہ نے حکومت، عدلیہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ زاہد بلوچ کی فوری بازیابی کو یقینی بنایا جائے ان کی خیریت سے اہل خانہ کو آگاہ کیا جائے اور اس جبری گمشدگی کی شفاف و غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔