ڈیرہ غازی خان کی ضلعی انتظامیہ نے رات کے وقت بلوچستان کے سفر پر پابندی عائد کردی

75

ڈیرہ غازی خان کی ضلعی انتظامیہ نے پیر کے روز ایک نیا سیکیورٹی اقدام نافذ کیا ہے جس کے تحت رات کے وقت بلوچستان میں داخل ہونے والی تمام ٹریفک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، اس کے مطابق شام 5 بجے کے بعد تمام سرکاری اور نجی گاڑیوں کو سرحدی چیک پوسٹوں پر روک لیا جائے گا اور اگلی صبح تک انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

حکام کا کہنا ہے کہ اب سے بلوچستان میں داخلہ صرف دن کے وقت ممکن ہوگا تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

یہ ہدایت ڈپٹی کمشنر اور چیئرمین ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی محمد عثمان خالد کی جانب سے جاری کی گئی ہے، اور اس کا اطلاق سخی سرور اور باوٹہ سمیت اہم سرحدی گزرگاہوں پر ہوگا۔

محمد عثمان خالد نے کہا کہ ’شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، اسی لیے سیکیورٹی اقدامات کو زیادہ مؤثر اور جامع بنایا جا رہا ہے‘۔

یہ فیصلہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں پر حملوں کے بعد سیکیورٹی میں بہتری کے ایک وسیع تر اقدام کا حصہ قرار دیا جارہا ہے۔

رات کے وقت سفر پر پابندی کے ساتھ ساتھ ایک باضابطہ نوٹیفکیشن میں کئی دیگر ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں، اب تمام پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں پر سوار ڈرائیوروں اور مسافروں کی بس اڈوں پر روانگی سے پہلے ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے گی۔

علاوہ ازیں، گاڑیاں سخت سیکیورٹی کے ساتھ محفوظ قافلوں کی صورت میں روانہ کی جائیں گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق تمام پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں متحرک سی سی ٹی وی کیمرے، جی پی ایس ٹریکنگ سسٹم، اور ایمرجنسی پینک الارم نصب ہونا لازمی ہوگا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں فوری ردعمل دیا جا سکے۔

محمد عثمان خالد نے مزید کہا کہ حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان مسافروں اور ٹرانسپورٹ آپریٹرز کو تمام ضروری سہولتیں فراہم کریں جو رات بھر چیک پوسٹوں پر رکنے پر مجبور ہوں گے۔

دوسری جانب آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز اتحاد نے حکومت کی جانب سے مسافر بسوں اور دیگر ٹرانسپورٹ پر سیکیورٹی کے نام پر کیے جانے والے مجوزہ اقدامات کو ناقابل عمل اور غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

اتحاد کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی سیکیورٹی ناکامیوں کا بوجھ ٹرانسپورٹروں پر ڈالنا چاہتی ہے اور ایسے اقدامات محض چہرہ چھپانے کی کوشش ہیں۔

کوچ، بس، ٹرک، آئل ٹینکرز اور دیگر شعبوں سے وابستہ مختلف یونینز کے نمائندوں اور مالکان نے مشترکہ بیان میں کہا کہ بسوں میں کیمرے، سیکیورٹی گارڈز، ٹریکرز اور پینک بٹن کی تنصیب جیسے اقدامات زمینی حقائق کے منافی ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ دو سیکیورٹی گارڈز درجنوں مسلح حملہ آوروں کو نہیں روک سکتے، اور ان نمائشی اقدامات سے صرف خوف و ہراس بڑھے گا، جس کے نتیجے میں لوگ سفر کرنا چھوڑ دیں گے۔