پانچ سال سے لاپتہ میر تاج محمد سرپرہ کی بازیابی کے لیے لندن میں احتجاج

51

گزشتہ روز 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ، لندن کے باہر ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تاکہ میر تاج محمد سرپرہ کی جبری گمشدگی کے پانچ سال مکمل ہونے پر اُن کی رہائی اور تمام بلوچ لاپتہ افراد و بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا جا سکے۔

مظاہرے کی قیادت میر تاج محمد سرپرہ کی اہلیہ، محترمہ سالیہ مری نے کی، جنہوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

سالیہ مری کا کہنا تھا میرے شوہر کو آئی ایس آئی نے 19 جولائی 2020 کو کراچی سے جبری طور پر لاپتہ کیا۔ آج پانچ سال گزر چکے ہیں اور ہمیں ابھی تک اُن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔ میں عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور تمام انصاف پسند انسانوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں اور اُن کی بحفاظت واپسی کے لیے آواز بلند کریں۔ ہم صرف اپنے پیاروں کی واپسی چاہتے ہیں۔

مظاہرے میں مختلف سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت بلوچ، سندھی اور پشتون قوم پرستوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرے درج تھے، اور اقوامِ متحدہ سمیت بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پاکستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں پر فوری ایکشن لیں۔

مقررین نے مظاہرے کے دوران زور دیا کہ بلوچ عوام کو مسلسل ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا ہے، اور یہ صورتِ حال بین الاقوامی توجہ کی متقاضی ہے۔

مظاہرین کے مطالبات میں درج ذیل نکات شامل تھے:

  1. میر تاج محمد سرپرہ کی فوری بازیابی اور اُن کی خیریت سے متعلق معلومات کی فراہمی۔
  2. تمام بلوچ لاپتہ افراد کی رہائی اور جبری گمشدگیوں کا خاتمہ۔
  3. بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے لاپتہ اراکین کی بازیابی۔
  4. پاکستان کے ریاستی اداروں، خصوصاً ISI کے خلاف بین الاقوامی تحقیقات اور جوابدہی۔
  5. اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی فوری مداخلت۔