میرے شوہرکو میرے آنکھوں کے سامنے سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لےکر لاپتہ کردیا۔ رحیمہ بی بی

61

کوئٹہ میں واقع وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں صدام حسین کرد کی زوجہ رحیمہ بی بی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صحافی حضرات کو زحمت دینے کا مقصد یہ ہے کہ آپ لوگوں کو اپنی شوہر کی جبری گمشدگی کے حوالے سے آگاہ کروں۔

انہوں نے کہا کہ 18 اور 19 جولائی کے درمیانی شب کالی وردیوں میں ملبوس سی ٹی ڈی اور دیگر ملکی اداروں کے 15 سے 20 مسلح اہلکاروں نے ہمارے گھر واقع کلی حبیب، فیض آباد کوئٹہ پر بغیر وارنٹ چھاپہ مارا، اور میرے شوہر صدام حسین کرد ولد عبدالرحیم کو میرے آنکھوں کے سامنے سے حراست میں لےکر اپنے ساتھ لے گئے، فورسز اہلکار میرے اور میرے شوہر کے موبائل بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے ان سے پوچھا کہ میرے شوہر کو کدھر لے جارہے ہو، تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ انہیں میرے شوہر کے خلاف کچھ شکایت موصول ہوئی ہے، وہ ان سے تشویش کرینگے اور بعد میں اسے چھوڑ دینگے، لیکن تاحال میرا شوہر ملکی اداروں کے حراست میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں تین بار کیچی بیگ تھانہ گیا، لیکن ایس ایچ او نے میرے شوہر کا ایف آر درج کرنے سے انکار کیا، اسکے بعد میں ایس پی سریاب کو درخواست دی، لیکن ابھی تک میرے شوہر کا ایف آئی آر درج ہوا، اور نہی مجھے میرے شوہر کے حوالے سے معلومات فراہم کیا جارہا ہے جسکی وجہ میں اور میرا خاندان شدید ذہنی دباو کا شکار ہے، اور ہماری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں آپ لوگوں کے توسط سے حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کرتی ہوں کہ میرے شوہر پر کوئی الزام ہے تو اسے منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کرکے صفائی کا موقع فراہم کیا جائے، بےقصور ہے تو رہا کیا جائے اور اگر صوبائی حکومت سے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے پاس ہونے والے حالیہ آرڈینس کے تحت تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا ہے تو بھی مجھے معلومات فراہم کیا جائے، تاکہ مجھے اور میرے خاندان کو صدام حسین کی جبری گمشدگی کی اذیت سے نجات مل سکے۔