ماہ رنگ مزاحمت کی علامت ہے، اس کی سوچ، نظریات و للکار قید نہیں کیے جاسکتے – سمی دین بلوچ

1

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء سمی دین بلوچ نے سماجی رابطوں کی سائٹ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ صرف ایک نام نہیں، ایک عزم، ایک صدا، ایک مسلسل مزاحمت کی علامت ہے جس نے نہ صرف ظلم کے اندھیروں میں چراغ جلایا، بلکہ ہر بچے، جوان اور بزرگ کے دل میں حوصلے کی روشنی بانٹی۔

سمی دین نے کہا کہ ماہ رنگ کی سوچ، اس کے نظریات، اس کی للکار یہ سب قید نہیں کیے جا سکتے۔ جیل کی دیواریں جسم کو روک سکتی ہیں، مگر اس نظریے کو نہیں جو ہر مظلوم کی زبان پر ہے، اور ہر انکار کی صدا میں گونجتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ماہ رنگ بلوچ اور ان کی ساتھیوں کو پابندِ سلاسل کیا، ان پر قید و بند کی صعوبتیں مسلط کی گئیں، لیکن انکی نظریات کو زنجیروں سے جکڑا نہیں جا سکتا۔ ماہ رنگ اب ایک فرد نہیں رہیں وہ ایک تحریک بن چکی ہیں اور تحریکیں جیلوں میں ڈالنے سے ختم نہیں ہوتیں، بلکہ اور بھی توانا ہو جاتی ہیں بلکہ اور بھی نکھرتی ہیں اور بھی توانا ہو جاتی ہیں اور عوام کے شعور میں رچ بس جاتی ہیں۔