بلوچستان کے ضلع قلات میں کوئٹہ-کراچی شاہراہ پر ایک مسافر کوچ پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کوچ کراچی سے کوئٹہ جارہی تھی اور اس میں کم از کم 48 فوجی اہلکار سوار تھے۔ جب کوچ قلات کے قریب نیمرغ کراس پہنچی تو نامعلوم مسلح افراد نے گھات لگا کر حملہ کیا۔
ضلع انتظامیہ کے مطابق اس حملے میں ابتک تین لاشیں اسپتال لائی گئی ہیں، تاہم ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی سول ہسپتال قلات منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ فورسز، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔
سول ہسپتال قلات کو بھی فورسز نے گھیرے میں لے لیا ہے، اور وہاں عام شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
تاحال کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، جبکہ سرکاری سطح پر بھی مکمل تفصیلات کا انتظار ہے۔
بلوچستان میں حالیہ مہینوں کے دوران پاکستانی فورسز پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر حالیہ مہینوں میں انہیں دوران سفر مختلف نوعیت کے حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
سال دوہزار پچیس میں پاکستانی فورسز کو نقل و حرکت کے دوران نوشکی اور تربت میں بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے کے مجید برگیڈ نے دو فدائی حملوں میں ان بسوں کو نشانہ بنایا جو فورسز کو لے جارہے تھے۔ اس کے علاوہ مختلف نوعیت کے حملے بھی پاکستانی فورسز پر ہوئے ہیں۔