قلات و کوئٹہ حملوں میں قابض پاکستانی فوج کے 29 اہلکار ہلاک کئے۔ بی ایل اے

119

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے قلات اور کوئٹہ میں دو مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج کو نشانہ بنایا قلات میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائی سرانجام دے کر قابض فوج کو شدید نقصانات سے دوچار کیا گیا، جبکہ کوئٹہ میں قابض فوج کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے خصوصی دستے فتح اسکواڈ نے قلات میں نیمرغ کراس کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کو لے جانے والی ایک بس کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے یہ کارروائی بی ایل اے کے انٹیلی جنس ونگ زراب کی معلومات پر سرانجام دی۔

انہوں نے کہا زراب مذکورہ بس پر مسلسل نظر رکھے ہوئے تھا جو قابض پاکستانی فوجی اہلکاروں کو کراچی سے کوئٹہ منتقل کررہی تھی حملے میں قابض فوج کے 27 اہلکار موقع پر ہلاک ہوئے جبکہ متعدد اہلکار زخمی ہوئے جن میں شدید زخمی بھی شامل ہیں۔

جیئند بلوچ کے مطابق بس میں قوال فنکار بھی موجود تھے مذکورہ فنکار ہمارے نشانے پر نہیں تھے لیکن وہ قابض فوج کے اہلکاروں کے ہمراہ سفر کر رہے تھے اس حوالے سے ہم پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ قابض فوج سے محفوظ فاصلہ رکھا جائے تاکہ کسی قسم کے نقصان سے بچا جا سکے۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں قابض پاکستانی فوج کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں قابض فوج کے دو اہلکار موقع پر ہلاک اور سات اہلکار زخمی ہوگئے۔

بی ایل اے ترجمان نے آخر میں کہا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے یہ واضح کرتی ہے کہ یہ کاروائیاں قابض پاکستانی فوج کے خلاف ہماری مسلح جدوجہد کا تسلسل ہیں، جو بلوچستان کی آزادی کے لیے جاری ہے۔ 

انہوں نے کہا ہم بلوچ عوام سے ایک بار پھر اپیل کرتے ہیں کہ قابض فوج اس کے مراکز اور تنصیبات سے محفوظ فاصلہ رکھیں تاکہ کسی بھی غیر متعلق فرد کو نقصان نہ پہنچے ہم اس عہد کو دہراتے ہیں کہ جب تک ہماری سرزمین پر قبضہ برقرار ہے ہم اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے اور دشمن کو ہر مقام پر اس کے جرائم کا حساب دیتے رہیں گے۔