پاکستانی فورسز نے مشکے کے رہائشی شہری کو کیمپ بلاکر کئی روز حراست بعد تشدد کرکے قتل کردیا ہے۔
بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل مشکے سے پاکستانی فورسز کی جانب سے حراست میں لئے گئے کریم جان ولد عظیم کی لاش برآمد ہوئی ہے، جنہیں پاکستانی فورسز نے حراست کے دوران تشدد کے بعد قتل کردیا ہے۔
کریم جان کو رواں سال 22 فروری کو پاکستانی فوج نے مشکے میں اپنے کیمپ بلا کر حراست میں لیا تھا جس کے بعد وہ بعد ازاں منظرعام پر نہیں آسکے تھے، تاہم ہفتے کے روز ان کی لاش اہل خانہ کے حوالے کی گئی ہے۔
قتل ہونے والے کریم جان کے قریبی ذرائع کے مطابق کریم جان کو اس سے قبل 2023 میں پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا تھا اور آٹھ ماہ تک شدید اذیت کا نشانہ بنانے کے بعد رہا کیا گیا تھا تاہم اس بار وہ دوبارہ بازیاب نہ ہو سکے اور ماورائے عدالت قتل کا نشانہ بنے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں اس نوعیت کے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں جن میں پاکستانی فورسز کی حراست کے دوران تشدد سے افراد کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جبکہ متعدد واقعات مشکے سے ہی رپورٹ ہوئے ہیں۔
اسی طرح کے ایک اور واقعہ گذشتہ روز بلوچستان کے علاقے نصیر آباد سے رپورٹ ہوا جہاں نصیرآباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان عظمت رند کو پاکستانی فورسز نے حراست کے دوران تشدد کے بعد قتل کرکے لاش دفنا دی تھی۔
اس سے قبل گذشتہ مہینے 10 جون کو بلوچستان کے علاقے کولواہ رودکان میں پاکستانی فورسز نے چھاپے کے دوران نواب ولد نوربخش کو حراست میں لے کر جرک کیمپ منتقل کیا گیا تھا جہاں بعد ازاں ان کی لاش برآمد ہوئی تھی۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور بعد ازاں ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر انسانی حقوق کے تنظیموں نے تفتیش کا اظہا کرتے ہوئے ان واقعات کو بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کے تسلسل کا حصہ قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں۔