غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کے دو ماہ مکمل، تمام آئینی راستے اختیار کیے، مگر انصاف نہیں ملا۔ اہلخانہ

90

غنی بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف 27 جولائی کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

کوئٹہ غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کو دو ماہ مکمل ہونے پر اہلِ خانہ نے کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ریاستی اداروں، عدلیہ اور پولیس کے غیر سنجیدہ رویے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ آئینی و قانونی دروازے کھٹکھٹانے کے باوجود انہیں انصاف نہیں مل سکا۔

پریس کانفرنس میں غنی بلوچ کے لواحقین نے کہا ہم آج دل شکستہ، غم زدہ اور بے بس ہو کر آپ کے سامنے بیٹھے ہیں۔ دو مہینے گزر چکے ہیں، مگر ہمارے خاندان کے چراغ غنی بلوچ کا کوئی سراغ نہیں ملا۔”

اہلِ خانہ کے مطابق غنی بلوچ کو 25 مئی کو خضدار کے قریب جبری طور پر لاپتہ کیا گیا 27 مئی کو انہوں نے خضدار تھانے میں ایف آئی آر کے اندراج کی کوشش کی، مگر ایس ایچ او نے نہ صرف انکار کیا بلکہ درخواست کی وصولی تک دینے سے گریز کیا 28 مئی کو ایس ایس پی سے رابطہ کیا گیا، مگر وہاں بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

29 مئی کو اہلِ خانہ نے پہلا پریس کانفرنس کیا جس کے بعد 4 جون کو نوشکی میں ریلی اور 16 جون کو ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے دھرنا دیا گیا ڈی سی سے ملاقات تو ہوئی مگر اس کے بعد کوئی اپڈیٹ نہ ملا 29 جون کو اہلِ خانہ نے کوئٹہ تفتان شاہراہ پر احتجاج کیا جس پر اسسٹنٹ کمشنر نے جے آئی ٹی کے قیام کی یقین دہانی کرائی، مگر آج تک نہ کوئی کمیٹی بنی نہ رابطہ کیا گیا۔

اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ تمام تر عدالتی راستے بھی اختیار کیے جا چکے ہیں بلوچستان ہائی کورٹ اور خضدار سیشن کورٹ میں درخواستیں زیرِ سماعت ہیں مگر نہ ایف آئی آر درج ہوئی نہ عدالت کی طرف سے کوئی مؤثر کارروائی سامنے آئی۔

اہلِ خانہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلِ خانہ پر چشم دید گواہ پیش کرنے کا دباؤ ڈال رہی ہے جبکہ یہ ذمہ داری خود پولیس پر عائد ہوتی ہے کہ وہ سی سی ٹی وی، سواریوں کے ریکارڈ اور ڈرائیور سے تفتیش کرے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر اہلِ خانہ نے صحافی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس حساس مسئلے کو غیر جانبداری سے اجاگر کریں اگر آپ خاموش ہو گئے تو یہاں ہمارے لیے کوئی آواز باقی نہیں رہے گی۔”

آخر میں اعلان کیا گیا کہ اگر غنی بلوچ کی بازیابی میں مزید تاخیر کی گئی تو 27 جولائی کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا اہلِ خانہ نے واضح کیا کہ اگر اس کے بعد بھی شنوائی نہ ہوئی تو وہ مزید سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔