سوراب میں قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر کنٹرول، 18 فوجی اہلکار ہلاک، ایک سرمچار شہید — بی ایل اے

811

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے سوراب کے علاقے گدر میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر کامیاب حملہ کرتے ہوئے کیمپ کے دو حصوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ اس حملے کے دوران دشمن کا ایک کواڈ کاپٹر بھی مار گرایا گیا۔ قابض فوج کی کمک کے لیے آنے والے قافلوں کو بھی بھرپور حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ مجموعی طور پر دشمن کے 18 اہلکار ہلاک کیے گئے جبکہ جھڑپوں کے دوران بی ایل اے فتح اسکواڈ کا ایک سرمچار، ہارون بلوچ عرف دوستین، شہید ہوگیا۔

انہوں نے کہاکہ دریں اثناء سرمچاروں نے پنجگور، بلیدہ اور مچھ میں مزید تین حملوں کے ذریعے قابض فوج، اس کی رسد اور آلہ کاروں کو بھی نشانہ بنایا۔

ترجمان نے کہاکہ گزشتہ شب تقریباً گیارہ بجے، سرمچاروں نے سوراب کے گدر علاقے میں موجود پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر دو اطراف سے حملہ کیا۔ ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی جھڑپوں کے دوران سرمچار کیمپ کے دو حصوں پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ تیسرے حصے پر قبضے کی کوشش کے دوران، سرمچار ہارون بلوچ عرف دوستین جامِ شہادت نوش کر گئے۔

انہوں نے کہاکہ اس جھڑپ میں قابض فوج کے کم از کم 11 اہلکار مارے گئے جبکہ متعدد بھگوڑے اہلکار اپنے ساتھیوں کو چھوڑ کر میدان جنگ سے فرار ہوگئے۔ سرمچاروں نے کیمپ سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی تحویل میں لے لیا۔ اس دوران دشمن کا ایک کواڈ کاپٹر سرمچاروں کی فائرنگ سے تباہ کیا گیا، جو حملے کے دوران نگرانی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

انہوں نے کہاکہ قابض فوج کی مدد کے لیے روانہ ہونے والے پانچ گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلے کو سرمچاروں نے گھات لگا کر سوراب کے قریب نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دو گاڑیاں تباہ ہوئیں اور فوج پسپائی پر مجبور ہوگئی۔

ترجمان نے کہاکہ بعد ازاں، فوج کی جانب سے بارہ گاڑیوں پر مشتمل ایک اور قافلے نے پیش قدمی کی کوشش کی، جسے ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں دشمن کی ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ دوسری کو بھی نقصان پہنچا۔ اس حملے میں مزید 7 اہلکار ہلاک اور کم از کم 11 زخمی ہوئے۔

مزید کہاکہ آج پنجگور کے علاقے سوراپ میں سی پیک روٹ پر دشمن کے قافلے پر ایک اور ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملہ کیا گیا، جس میں قابض فوج کا ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے جبکہ ان کی گاڑی شدید متاثر ہوئی۔

بلیدہ میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے دشمن کو رسد پہنچانے والی دو گاڑیوں کو رسد سمیت تحویل میں لے لیا۔ مچھ میں، قابض فوج کے آلہ کار عبدالغفار ولد حاجی عبدالجبار راجپوت کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا گیا، جس میں وہ شدید زخمی ہوا۔ مذکورہ شخص دکاندار کی آڑ میں قابض فوج کا مخبر اور سہولت کار تھا۔

انہوں نے کہاکہ شہید ہارون بلوچ عرف دوستین ولد علی بخش بلغانی کا تعلق نوشکی کے علاقے کیشنگی، بلغانی سے تھا۔ وہ 2022 میں بلوچ لبریشن آرمی میں شامل ہوئے اور ابتدائی طور پر بطور شہری گوریلا سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے۔ بعد ازاں، وہ پہاڑی محاذ پر منتقل ہوئے اور اپنی عسکری صلاحیتوں کی بنیاد پر وہ بی ایل اے کے ہر اول دستے فتح اسکواڈ کا حصہ بنے۔

ترجمان نے کہاکہ شہید ہارون بلوچ نے قلات کے شور پارود، نوشکی، اور خاران کے محاذوں پر اہم تنظیمی آپریشنوں کی قیادت کی۔

انہوں نے کہاکہ ہارون بلوچ نہ صرف شہید یاسین عرف رؤف کے بچپن کے دوست تھے بلکہ دونوں کا تعلق ایک ہی علاقے سے تھا۔ دونوں نے آزادی کی فکر کو شہر سے لے کر سنگلاخ پہاڑوں تک نبھایا اور اسی فکر کے ساتھ شہادت کا عظیم مرتبہ حاصل کیا۔

بیان کے آخر میں کہاکہ شہید ہارون بلوچ عرف دوستین کی قربانی بلوچ قومی تحریک کے اس تسلسل کا حصہ ہے جو نسل در نسل جاری مزاحمت کی علامت بن چکی ہے۔ ان کی شہادت نہ صرف بی ایل اے کے عسکری عزم کو مزید تقویت بخشتی ہے بلکہ یہ قربانی بلوچ نوجوانوں کے لیے ایک نظریاتی چراغ بھی ہے، جو آزادی کی راہ میں ہر قربانی کو قبول کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ قابض قوتوں کے خلاف جاری اس جدوجہد میں ہر شہید کا خون تحریک کو نئی توانائی دیتا ہے، اور یہ واضح پیغام ہے کہ بلوچ سرزمین پر مسلط جبر کا ہر ہتھکنڈہ آخرکار شکست سے دوچار ہوگا۔