سابق بی ایس او چیئرمین چار ماہ سے گڈانی جیل میں قید، ذہنی و جسمانی تشدد کا سامنا

120

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کے سابق چیئرمین اور معروف انسانی حقوق کے کارکن عمران بلوچ کو چار ماہ قبل 3 ایم پی او (مینٹیننس آف پبلک آرڈر) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، اور تب سے وہ گڈانی جیل میں قید ہیں۔

اہلِ خانہ اور انسانی حقوق کے اداروں کا دعویٰ ہے کہ عمران بلوچ کو جیل میں نہ صرف بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے، بلکہ انہیں شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا سامنا بھی ہے۔

ذرائع کے مطابق، عمران بلوچ کو گزشتہ چار ماہ سے مکمل تنہائی میں قید رکھا گیا ہے، اور ان کے کمرے میں سانپ، بچھو اور دیگر زہریلے جانور پائے گئے ہیں۔

اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ عمران کو 24 گھنٹے کمرے میں بند رکھا جاتا ہے، ان سے کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، اور نہ ہی ان کی صحت سے متعلق کوئی معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔

مزید برآں، جیل ذرائع سے حاصل ہونے والی اطلاعات کے مطابق، عمران بلوچ کو کھانے اور پینے کے صاف پانی کی بھی مناسب فراہمی نہیں کی جا رہی۔ ان تمام حالات کے پیش نظر، عمران نے دو روز قبل احتجاجاً بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ہے۔

تاہم، جیل انتظامیہ کی جانب سے ان الزامات پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔