دُکی پولیس کو آج بدھ کے روز تھانہ یاروشہر کی حدود میں ایک ندی سے تین افراد کی لاشیں ملی جنہیں شناخت کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ڈی ایچ کیو اسپتال دُکی منتقل کیا گیا تھا۔
اسپتال ذرائع کے مطابق تینوں لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے مقتولین میں علی محمد حسن بلوچ، محمد یونس ولد محمد عیسیٰ بلوچ، اور ولی محمد ولد امیر محمد شامل ہیں، تینوں کا تعلق دُکی کے علاقے کلی سفر علی بلوچ سے بتایا گیا ہے۔
ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ تینوں افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق محمد یونس ولد محمد عیسیٰ جن کی لاش آج ملی ہے، ماضی میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار بنے تھے، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے 21 جون کو جاری کردہ ایک بیان میں اس کی تصدیق کی تھی۔
بی این پی مینگل کے مطابق، دُکی سے تعلق رکھنے والے ایک وفد نے کوئٹہ میں پارٹی قیادت سے ملاقات میں بتایا تھا کہ کلی سفر علی بلوچ میں پاکستانی فورسز نے چھاپوں کے دوران کئی افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا تھا جن میں غلام شاہ ولد نیک محمد، منظور احمد ولد محمد اسلم، محمد یونس ولد محمد عیسیٰ، فرید احمد ولد محمد انور، محمد انور ولد محمد حسین، بشیر احمد ولد رحیم بخش، اور نصیب اللہ ولد رحیم بخش شامل تھے۔
آج برآمد ہونے والی لاشوں میں محمد یونس ولد محمد عیسی کی لاش شامل ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں دُکی میں پاکستانی فورسز اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ “سی ٹی ڈی” کی جانب سے مختلف آپریشنز میں مبینہ مسلح افراد کو ہلاک کرنے کے دعوے کیے گئے ہیں لیکن بعد ازاں ان میں سے کئی افراد کی شناخت لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
اس سے قبل28 جون کو سی ٹی ڈی نے چار مشتبہ مسلح افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن کی شناخت بعد میں مقامی شاعر وزیر خان سہلانی ولد ریحان (جو 8 ماہ سے لاپتہ تھے)، صوبت ولد خمیس (2 ماہ سے لاپتہ)، اور حیدر علی ولد وزیر احمد (11 ماہ سے لاپتہ) کے طور پر کی گئی۔
ان کے قریبی رشتہ داروں اور مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ انہیں پاکستانی فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا۔
اس سے قبل اپریل میں بھی دُکی میں ایک مبینہ مقابلے کے دوران پانچ افراد کو ہلاک کیا گیا تھا ان میں سے تین کی شناخت محمد دین مری سکنہ ہرنائی، اعجاز ولد خدابخش سکنہ منگچر، اور عبدالنبی مری کے طور پر ان کے لواحقین نے کی تھی جبکہ دو لاشیں تاحال شناخت نہیں ہو سکیں۔
آج برآمد ہونے والی دیگر دو لاشوں کی بھی شناخت ہوگئی ہے، تاہم ان کے بارے میں مزید تفصیلات آنا باقی ہیں۔