خضدار، نوشکی: زیرِ حراست نوجوان کی لاش برآمد، ایک جبری لاپتہ

1

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور زیرِ حراست افراد کے قتل کا سلسلہ تاحال نہیں رک سکا۔

خضدار کے علاقے زیدی سے جبری لاپتہ نوجوان کی لاش گزشتہ روز برآمد ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق، خالد ولد صالح محمد زہری کو 23 مارچ 2025 کی شب 11 بجے پاکستانی فورسز کے اہلکار ان کے گھر واقع زیدی سے حراست میں لے گئے تھے۔ گزشتہ تین ماہ سے ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ تاہم، گزشتہ روز خالد زہری کی مسخ شدہ لاش کھوڑی زیدی سے برآمد ہوئی۔ ذرائع کے مطابق، انہیں حراست کے دوران قتل کر کے لاش کو ویرانے میں پھینک دیا گیا۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کو دورانِ حراست قتل کر کے ان کی لاشیں پھینکنے کا ماورائے قانون سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کی تنظیمیں اس غیر انسانی رویے کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہی ہیں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے بارہا مطالبہ کر چکی ہیں کہ وہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیں، مگر ریاستی ادارے اب بھی اس سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس میں روز بہ روز شدت آتی جا رہی ہے۔

ادھر، آج مغرب کے وقت نوشکی کے علاقے مل محمد خان سے تعلق رکھنے والے فٹبالر عزیز احمد عرف میر اے ولد غلام فاروق کو پاکستانی فورسز نے ناکہ بندی کے دوران حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ لواحقین نے ان کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔